قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کر دی گئی ، درخواست میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی جانب سے نظرثانی کی درخواست میں وفاقی حکومت، نیب اور شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے لاہور ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر کو غیر قانونی طور پر شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ میاں شہباز شریف کو آشیانہ ہائوسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ شہباز شریف پر لطیف سنز کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرکے خواجہ سعد رفیق کی کاسا کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کا الزام ہے، درخواست میں قانونی نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ آرٹیکل 10 کے تحت فری اینڈ فیر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیر ٹرائل کا حق نہیں دیا لہذاء چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت چیئرمین نیب کا شہباز شریف کی گرفتاری کا کالعدم قرار دیا جائے اور ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے