اسلام آباد: احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نئی دستاویزات پیش کرنے کی نیب کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے نیب کی درخواست منظور کرلی۔
دوران سماعت نئی دستاویزات پیش کرنے کی نیب کی درخواست پر دلائل دیئے گئے۔ نواز شریف نے درخواست کے خلاف اپنے دلائل میں کہا کہ نیب کے ظاہر شاہ نے یوکےسینٹرل اتھارٹی کے ساتھ خط و کتابت کی تھی، ظاہر شاہ عدالت میں گواہ کےطور پر پیش ہو چکے ہیں، ان کی گواہی کے ساتھ یہ دستاویزات کیوں پیش نہیں کی گئیں۔ اگر یہ دستاویزات پیش کرتے ہیں تو ساتھ متعلقہ گواہ کو بھی پیش کریں۔
خواجہ حارث کے اعتراض پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہم نے ضمنی ریفرنس میں لکھا ہے کہ خطوط کا جواب آنے پر دستاویزات دیں گے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ 8 ماہ کی تاخیر سے کیوں یہ دستاویزات پیش کی جا رہی ہیں، نیب نے نہیں بتایا کہ ان دستاویزات سےفلیگ شپ کے تفتیشی کا کیا تعلق ہے؟، بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کے خلاف نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکلاء اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء آدھا آدھا گھنٹہ ریکارڈ دیکھ کر جواب لکھواتے رہے ہم نے اعتراض نہیں کیا، ہماری باری نیب کو پیٹ میں درد ہوجاتا ہے، یہ وہ پراسیکیوٹر ہیں جو باہر جا کر میڈیا پر بات کرتے ہیں اور گالیاں دیتے ہیں۔ نیب کیسز میں پریکٹس رہی ہے کہ ملزم کو سوالنامہ دیا جاتا ہے، میڈیا سے معلوم ہوا نیب کے پاس سوالنامہ موجود ہے، اگر خبر غلط ہے تو میں الفاظ واپس لوں گا، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ آپ ذاتی حملے کررہے ہیں، ویڈیو سے ثابت کریں میں نے کون سی گالی دی ہے، ہم قانون پر عمل کریں گے۔