اسلام آباد: اپوزیشن نے ڈی جی نیب کے انٹریو کے معاملے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کرا دی۔
اپوزیشن کی جانب سے ڈی جی نیب کے انٹرویو پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق کے متن میں کہا گیا ہےکہ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیا، انہوں نے اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا۔
تحریک میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی نیب نے خفیہ تحقیقات اور دستاویزات میڈیا پر دکھائیں، انہوں نے ارکان اسمبلی کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی۔
اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق کی کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسی معاملے پر ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب چیئرمین کی ہدایت پرایک نیب افسر ارکان کا میڈیا ٹرائل کررہا ہے، اگر ایوان کے وقار کا تحفظ نہیں کرسکتے تو بتادیں، جو باتیں نیب افسر کر رہا ہے وہی وزراء بھی کرتے ہیں، نیب افسر کے خلاف تحریک استحقاق لی جائے۔
شاہد خاقان کے مطالبے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ رولز کے مطابق تحریک استحقاق کی فائل آئے گی تو اس پر قانونی رائے لوں گا۔
اسپیکر کی رولنگ پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکرصاحب آپ قواعد کے پیچھے چھپنا چاہتے ہیں تو آپ کا صوابدید ہے جس پر وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیا اپوزیشن اسپیکر کو ڈکٹیٹ کرے گی؟ اپوزیشن اسپیکر کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ زیرتفتیش کیس پر تحریک استحقاق لانا مناسب نہیں، تحریک استحقاق کا ہتھیار استعمال کرکے کیس پر اثر انداز ہونا درست نہیں، ایسے کیس پر تحریک لانا قانون کے خلاف ہوگا۔
جب کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا تنویر کا کہنا تھا کہ نیب افسر نے میڈیا ٹرائل کیا، یہ حکومت اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے۔
بعد ازاں نماز جمعہ کی اذان کے بعد اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔