اسلام آباد: احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا جبکہ رمضان شوگر ملز کیس میں جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب کی استدعا مسترد کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو( نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم شہبازشریف کو سید نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت میں ملزم شہباز شریف کی پیشی پر کمرہ عدالت میں وکلا کے نعروں پر معزز جج نے کہا کہ اس شور شرابے میں کیسے کیس کی سماعت کروں گا۔
احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پرنیب کے وکیل نے شہبازشریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ریمانڈ میں اسمبلی اجلاس کی وجہ سے تفتیش نہ ہوسکی۔
نیب نے شہبازشریف کے جسمانی ریماند میں 15 دن کی توسیع کی استدعا کی، شہبازشریف نے عدالت میں کہا کہ حلفاً کہتا ہوں پروڈکشن آرڈرکے دوران بھی مجھ سے تفتیش کرتے رہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شہبازشریف نے انہیں دھمکی دی جس پر شہبازشریف نے کہا کہ میں نے کوئی دھمکی نہیں دی الزام غلط ہے۔
معزز جج نے دوران سماعت حمزہ شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سمجھائیں انہیں، عدالت کا ماحول خراب نہ کریں، حمزہ شہبازنے کہا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے کارکنان نہیں بلکہ وکلا ہیں۔
شہبازشریف کے وکیل نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے آج تک کوئی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا، جیسے تفتیش کی اس کے بعد جسمانی ریمانڈ کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ احد چیمہ نے ایک جعلی فزیبلٹی رپورٹ بنائی، شہبازشریف نے کہا کہ میں نے توبتایا فزیبلٹی رپورٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے 24 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔