قانون کی جامعہ کی برساتی نالے اور فٹ پاتھ پرتعمیرات

کراچی:شہر میں جہاں مختلف مقامات پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے وہیں وزیر اعلیٰ ہاؤس سے چند فرلانگ کے فاصلے پر چوہدری خلیق الزماں روڈ پر قانون کی اعلیٰ تعلیم کے ادارے پر بھی تجاوزات کا الزام ہے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کا آفس بنانے کے لیے حکومت سندھ نے پہلے لڑکیوں کے پرائمری اسکول کی عمارت کو اپنے قبضے میں لیا اور پھر عمارت کے سامنے قائم واحد برساتی نالے پر تجاوازت قائم کرکے پارکنگ بنا لی۔
اس نالے پر لاء یونیورسٹی کی پارکنگ بنائے جانے کے باعث گندے پانی کی نکاسی کرنے والا یہ نالہ کچرے کے ڈھیر کا منظر بھی پیش کر نے لگا ہے جس پر گزشتہ ماہ مقامی افراد نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور میئر کراچی وسیم اختر کی تصاویر نصب کرکے احتجاج بھی کیا۔
تاہم مرکزی چوہدری خلیق الزاماں روڈ کے کنارے پیدل چلنے والوں کے لیے بنی فٹ پاتھ کو بھی گھیر کر پیدل چلنے والوں کی جان خطرے میں ڈال دی ہے۔
اب بچیوں کے اسکول میں مزید تعمیرات کرکے انہیں کھیل کے چھوٹے سے میدان سے بھی محروم کیا جا رہا ہے جب کہ قانون کی جامعہ کے آفس بننے سے گرلز پرائمری اسکول کی بچیوں اور اساتذہ کے ساتھ ان کے والدین کو بھی سڑک پر پھینک دیا ہے۔
لاء یونیورسٹی کے قیام کے بعد سے اس جگہ نہ صرف ٹریفک کے مسائل سنگین ہوگئے بلکہ حکومتی ادارے کے جانب سے تجاوزات قائم کرکے دیگر قبضہ کرنے والوں کے لیے بھی کام آسان کردیا ہے۔
ان تمام صورت حال کے نتیجے میں لاء یونیورسٹی کے قرب و جوار کے علاقوں میں تجاوزات قائم کرکے جھینگے اور مچھلی سے بنی بریانی، بار بی کیو، بن کباب، پان کی دکان اور لمکا ڈرنک فروخت کرنے والوں نے بے شمار کیبن لگا کر قیمتی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
کچھ اسی طرح کا حال کلفٹن کے علاقوں، شون سرکل سے بوٹ بیسن اور دیگر میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء یونیورسٹی کے وائس چانسلر قاضی خالد نے فٹ پاتھ اور نالے پر غیر قانونی پارکنگ بنانے کو مسترد کردیا ہے۔
ان کے مطابق یونیورسٹی نے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اور سابق گورنر سندھ عشرت العباد کی اجازت سے ارد گرد تعمیرات کیں۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ دستخط کے تمام ایم او یوز موجود ہیں جب کہ نیب سمیت ایف آئی اے حکام بھی انکوائری کرکے جا چکے ہیں۔
وائس چانسلر کے مطابق کچھ بھی بغیر اجازت یا غیر قانونی طور پر نہیں تعمیر کیا گیا، اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔