اسلام آباد: بینک فراڈ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب مقدمات میں یا تو سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑے اور قومی احتساب بیورو مقدمات میں دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا۔
جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بینک فراڈ کیس کے ملزمان کی ضمانتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
نیب کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کے غلط فیصلوں کے باعث مجموعی طور پر 170 ملین کا نقصان ہوا، ملزمان نے غلط پالیسی بنائی اور پھر اس پر بھی عمل نہیں کیا، انہوں نے مختلف بینکوں سے نکلوا کر اے پلس ریٹنگ بینک میں نہیں رکھوائے، ایک ماہ کے اندر نیب حتمی ریفرنس دائر کر دے گا۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ 7 لوگوں نے ٹرانزیکشن میں نیب نے صرف دو کو پکڑا، کس کو پکڑنا ہے اور کس کو چھوڑنا یہ فیصلہ آ خر کون کرتا ہے، نیب مقدمات میں یا تو سب کو پکڑے یا سب کو چھوڑے، نیب مقدمات میں دونوں آنکھیں کیوں نہیں کھولتا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہا کہ نیب گرفتاری کی پالیسی بنا رہا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ کیس کو پھر حتمی ریفرنس دائر ہونے کے بعد سنیں گے۔ کیس کی مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔