لاہور: احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا 7 روزہ راہداری ریمانڈ دے دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کو راہداری ریمانڈ کے لیے نیب عدالت میں پیش کیا گیا تو اس موقع پر شہباز شریف نے اپنی صفائی میں خود دلائل دیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا، نیب حکام مجھے بلیک میل کرتے ہیں، مجھے بلڈ کینسر ہے اور چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر رکھے ہیں جس پر ان کا سات روزہ راہداری ریمانڈ درکار ہے، ملزم کا جسمانی ریمانڈ 24 نومبر کو ختم ہو رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کتنے دن کا سیشن ہے جس پر شہباز شریف نے کہا میرے پاس اخبار ہے نہ ٹی وی مجھے نہیں پتا ، اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 24 نومبر سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہوا تو شہباز شریف کو لاہور میں پیش کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے اس موقع پر کہا اگر عدالت اجازت دے تو میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، اجازت ملنے پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا میری فیملی کو اس ہفتے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی جس دن عدالت نے حکم دیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا میں نے نیب کو کہا کہ ملاقات میرا حق ہے یہ کوئی آپ کا احسان نہیں لیکن نیب نے پھر بھی ملاقات نہیں کرائی، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیاجب کوئی آئے گا نہیں تو ہم کیسے ملاقات کرائیں۔
مکالمے کے دوران شہباز شریف نے کہا نیب نے جتنے بھی جسمانی ریمانڈ لیے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا آج کیس کے میرٹ پر بات نہیں ہورہی آج صرف راہداری ریمانڈ کا کیس ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ایک ہفتے میں فیملی سے ایک بار ضرور ملاقات کرائی جائے اور شہباز شریف کا میڈیکل چیک اپ بھی کرایا جائے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کا 7 دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔