اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر یوٹرن لینا بڑی صفت ہے تو دنیا میں ہم پر کون اعتبار کرے گا، کیا وزیراعظم کو احساس ہے ان کے بیان سے پاکستان کے بارے میں منفی تاثر قائم ہوگا، سنجیدہ لوگ کہیں گے کہ اگر وزیراعظم ہی اس طرح کی بات کر رہے ہیں تو ان پر کس طرح اعتبار کرلیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ چین ان چند ممالک میں شامل ہے جو ہر حال میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہتا ہے۔ سی پیک کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان آیا کہ یوٹرن لینا بڑے لیڈرز کی حکمت عملی ہے، انہوں نے ہٹلر کا نام بھی لیا، اگر یوٹرن لینا بڑے لیڈر کی نشانی ہے توجوہری ملک کے بارے میں دنیا کیا سوچے گی، کون سا ملک ہم پر اعتبار کرے گا کہ یہ تو معاہدے کرکے یوٹرن لے لیں گے، شاہ محمود قریشی کل کو کسی ملک کے ساتھ معاہدہ کرکے آئیں اور وزیراعظم کہے یہ کالعدم ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ وزیراعظم کے یوٹرن پرموقف سے پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے، ان کے ہاتھ میں 22 کروڑ عوام کا مستقبل ہے اب تو وہ سمجھداری کا ثبوت دیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب وزیراعظم غیر ذمہ دارانہ بات کریں گے تو ایوان میں بات ہو گی ، کوالالمپور میں وزیراعظم نے بیان دیا کہ پوری اپوزیشن جیل جائے گی، آپ ڈکٹیٹر نہیں بلکہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں،آپ دھونس جماتے ہیں۔ ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں، ہم ان گلیوں سے کئی مرتبہ گزر چکے ہیں، مشکل وقت کا سامنا کرنا جانتے ہیں۔ ہم نے آمروں کا مقابلہ کیا، پیپلز پارٹی کی قیادت نے تو کوڑے کھائے اور شہادتیں دیں۔ مجھ پر ملتان میٹرو اور دیگر منصوبوں میں کرپشن کےالزامات لگائے گئے، آج تک ان الزامات کے ثبوت نہیں دیئے گئے، میں نے کہا تھا کہ عمران خان کو کس نے این آر او کے بارے میں کہا، این آر او تو عمران خان نے اپنی ہمشیرہ علیمہ خانم کو دیا۔