اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سعد رفیق نے الزام لگایا ہےکہ نیب میں زیر حراست لوگوں کو مرضی کا بیان لینے کے لیے ممنوعہ ڈرگس دی جارہی ہیں تاکہ ان کی قوت مدافعت ٹوٹ جائے اور وہ کچھ بولنے کے قابل نہ رہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نیب کے ذریعے مشرف دور میں لوگوں کی وفاداریاں توڑی گئیں جو مشرف کے ساتھ جاتا تھا وہ مسٹر کلین ہوتا تھا اور جو اپنے نظریئے پر کھڑے رہتے تھے وہ نیب کے سزاوار ہوتے تھے یہی ملک کی بد قسمتی تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کو موقع ملے لیکن کوشش کے باوجود دونوں جماتیں نیب کے خوفناک قانون کو بدل نہیں سکے، اس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بہت سے قانون دانوں کی رائے میں نیب قانون اپنی عمر پوری کرچکا لیکن اس کے باوجود ایک عرصے سے نیب کو سیاسی وفاداریاں بدلنے کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، نیب میں نا انصافی، لوگوں سے ناروا سلوک کے حوالے سے مجاہد کامران کے انکشافات موجود ہیں، ایسی باتیں شہبازشریف نے بھی کی ہیں، نیب کے بارےمیں بتایا کہ لوگوں کو دس بائی دس کے کمرے میں قید رکھا جاتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے الزام لگایا کہ جب نیب کو میرے حوالے سے کوئی فنانشل ٹرانزکشن نہیں ملی تو قیصر امین بٹ کو پکڑا اور ان کو نیب لاہور میں ممنوعہ ڈرگس استعمال کرائی جارہی ہیں، ان کا خون اور پیشاب ٹیسٹ کرایا جائے تو سب سامنے آجائے گا، نیب لاہور کی کسٹڈی میں ایسی ادویات دی جاتی ہیں جس سے ان کی قوت مدافعت ٹوٹ جائے یا اور وہ بات کرنے کے قابل نہ ہوں، مرضی کے بیان لینے کے لیے تشدد کا سہارا لیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ نیب کی تحویل میں انسانوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جارہا ہے، جیلوں میں نیب کے جو قیدی ہیں وہ بدترین تشدد کی داستانیں بیان کریں گے، یہ سب اس پاکستان میں ہورہاہے جہاں عدالتی نظام اور آئین موجود ہے، ملک میں دن دہاڑے نیب کے متاثرین کو ہدف بنایا جارہا ہے۔
سعد رفیق نے مزید کہا کہ یہ تمام معروضات پیش کرنے کا مقصد یہ ہےکہ ایوان کو بتایا جائے نیب کے قانون میں لوگوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، لوگوں کو پنجرے میں بند کیا ہوا ہے اور انسانیت پامال ہورہی ہے، ایوان اس بات کا نوٹس لیے، جو لوگ کسٹڈی میں ہیں ان کو بنیادی حقوق ملیں۔
ان کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کے لیے چودہ دن کا ریمانڈ ہے اور وائٹ کالر کرائم والے کو نوے دن پنجرے میں بند کیا جاتا ہے، کیمرے واش روم تک میں لگے ہیں، مجاہد کامران نے اس کی شہادت دی، اساتذہ کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈالی گئیں، ڈی جی نیب لاہور آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ان کی اپنی ڈگری جعلی ہے اس کوکئی پوچھنے والا نہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ چور چور کہنے سے کچھ نہیں ہوگا، ہم اپنی باری دے رہے ہیں، پیپلزپارٹی باری دے چکی، باری سب کی آئے گی، مطالبہ کرتا ہوں اس چیز کا نوٹس لیا جائے۔
لیگی رہنما نے مطالبہ کیا کہ قیصر امین کا بلڈ ٹیسٹ کرایا جائے، ان کے خون سے نشہ آور ادویات کی تصدیق ہوگی، ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے جو نیب کے لاک اپ کو وزٹ کرے، کمیٹی جیلوں کو بھی وزٹ کرے۔