لندن: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو موبائل فون کے پری پیڈ کارڈز پر دوبارہ ٹیکس لگا کر ڈیم کے لیے پیسے جمع کیے جائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے قوم سے اس حوالے سے رائے بھی طلب کرلی۔
لندن میں ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ حدیث ہے دریا کے کنارے بھی بیٹھے ہوں تو پانی ضائع نہ کریں اور وضو کرتے ہوئے بھی پانی ضائع کرنے کی ممانعت ہے، اوورسیز پاکستانی کسی بھی مشکل میں سب سے پہلے مدد کرتے ہیں، لاہور میں قبضہ مافیا کے سرغنہ منشا بم نے اوورسیز پاکستانی کی جائیداد پر قبضہ کیا ہوا تھا جو میں نے ایک دن میں ختم کرادیا، کفر کا معاشرہ تو قائم رہ سکتا ہے، ظلم اور ناانصافی کا نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز 20 ،25 لاکھ روپے فیس لیتے تھے میں نےکم کروادی، خود بھی بھول گیا ہوں کہ کتنے از خود نوٹس لیے، دل کے اسٹنٹ کی قیمت اور ڈاکٹرکی فیس کم کروادی، پاکستان میں جگر ٹرانسپلانٹ کے انتظامات کیے، زیر زمین پانی کی کمپنیوں پر ایک روپیہ فی لیٹر سرچارج لگایا۔
ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں مافیا کےسبب لوگوں کو پانی نہیں مل رہا جو بااثر لوگوں نے روک رکھا تھا، ہمارے جج نے جھیلوں کے بند تڑواکر پانی جاری کروایا، کیا 40 سال سے ڈیم نہ بنانا مجرمانہ غفلت نہیں؟، پانی کا معاملہ کراچی میں خراب حالات دیکھ کر اٹھانے کا فیصلہ کیا، کالا باغ ڈیم کا منصوبہ 1956 میں آیا مگر چاروں بھائی متفق نہیں، ڈیم بننے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دریائےسندھ ہمارا ہے، اس کے ایک انچ انچ پر ڈیم بننا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کی ذرا پرواہ نہیں، یہ تحریک کوئی ختم نہیں کرسکتا، ڈیم فنڈ قوم کی امانت ہے جس پر کسی کو ڈاکہ نہیں مارنے دوں گا، کسی ایماندار شخص کے حوالے کرکے جاؤں گا، ڈیم کیلیے 14 ارب ڈالر چاہئیں، ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے پاکستانیوں پر مزید ٹیکس نہیں چاہتے، مگر پری پیڈ موبائل کارڈز پر ختم کردہ ٹیکس ڈیم کیلیے لینے کی تجویز ہے، قوم نے اجازت دی تو ڈیم کیلیے موبائل کارڈ پر ٹیکس لگائیں گے، قوم میری تجویز پر اپنی رائے ضرور دے۔