اسلام آباد: حکومت نے تحریک لبیک کی تمام قیادت کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کے سربراہ خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ریاست کے اندر تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں یکجا ہوتی ہیں اور معاشرے کے لیے اصول ریاست ہی طے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے اندر رہ کر احتجاج سب کا حق ہے، احتجاج آئین اور قانون کے اندر رہ کر کیا جائے، گاڑیوں کو روکنا اور خواتین کے پرس چھیننا احتجاج کاطریقہ نہیں ہے، موٹر وے پر گاڑیوں کو روک کر آگ لگانا بھی احتجاج کا صحیح انداز نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کو روکا گیا،آگ لگا دی گئی اور پھل فروش کو لوٹا گیا، احتجاج کے دوران کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریک لبیک کی لیڈر شپ کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خادم حسین رضوی کےخلاف سول لائن تھانہ لاہور میں مقدمہ درج ہوا ہے جس میں بغاوت اور دہشت گردی کے چارجز لگائے گئے ہیں جب کہ خادم رضوی سمیت تحریک لبیک کے دیگر رہنما حفاظتی تحویل میں ہیں، افضل حسین قادری کے خلاف گجرات اور عنایت الحق شاہ کے خلاف راولپنڈی میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، ان تمام افراد کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات چلیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ پنجاب میں 2899 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے، شہریوں کی جان ومال کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور املاک کوتباہ کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے گا جو انسداد دہشت گردی کے تحت درج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک نے پاکستان میں اپنی سیاست کی ابتدا آئین کوللکارنے اور قانون کی خلاف ورزی سے کی، خادم رضوی اور دیگر قیادت کے خلاف مقدمات پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیا، جو احتجاج قانون کے دائرے سے باہر ہو اس پر ریاست خاموش نہیں رہ سکتی، ہم ہر صورت آئین کا تحفظ کریں گے۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہےکہ تحریک لبیک کے پیر افضل حسین قادری، عنایت الحق شاہ اور حافظ فاروق الحسن کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں فواد چوہدری نے مزید بتایا کہ پی ٹی ایم کے دو ایم این اے دبئی جارہے تھے، ان ایم این ایز کے خلاف صوابی کے تھانے میں ایف آئی آر ہے، انہوں نے ضمانت نہیں کرائی، ان پر آنے جانے پر کوئی قدغن نہیں۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ہمارا اختیار نہیں یہ آپریشن سپریم کورٹ کے حکم کے تحت ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں آئی ایم ایف سے معاملات طے ہوجائیں اور اپنی شرائط پر معاہدہ کریں گے۔