اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے از خود نوٹس نمٹادیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق کیس کی، ڈاکٹرطاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جاں بحق تنزیلہ کی بیٹی بسمہ عدالت میں موجود ہے۔
سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کی ڈاکٹرطاہرالقادری کیا آپ خود دلائل دیں گے، جس پر طاہرالقادری نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جواب دیا کہ جی میں خوددلائل دوں گا، قانونی سوالات کےلیےمیرےوکلابھی موجودہیں، عدالت کوصرف حقائق سےآگاہ کروں گا۔
چیف جسٹس نے طاہرالقادری کے پیچھے کھڑے وکلا کو بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا عدالت کے لیے کوئی مقدمہ سیاسی نہیں ہوتا، وکلا کی وزن بڑھاؤ کمیٹی ہمیں دباؤمیں نہیں لاسکتی۔
طاہرالقادری نے بتایا کہ واقعے کے روز 10 افراد جاں بحق اور 71زخمی ہوئے تھے، جسٹس آصف سعید نے کہا مشتاق سکھیراکوملزم بنانےکےبعدتمام بیانات دوبارہ ہوں گے، جس پر ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ٹرائل دوبارہ صفرکی سطح پرآگیاہے، لارجربینچ تشکیل سےمظلوموں کوانصاف کی امیدہوئی، ملزمان کا ٹرائل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چل رہا ہے، دونوں مقدمات پرٹرائل ایک ساتھ چل رہاہے۔
جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے استفسار کیا جےآئی ٹی کس ایف آئی آرپربنی؟ طاہرالقادری نے بتایا کہ پہلےپولیس نےاپنی ایف آئی آرپرجےآئی ٹی بنائی تھی، بعدمیں ہماری ایف آئی آرپرپولیس نےجےآئی ٹی بنائی، جوڈیشل کمیشن نےبھی معاملے پرفائنڈنگ دی، کمیشن کی رپورٹ چندماہ پہلےعدالت نےعام کی، کمیشن رپورٹ سے کئی حقائق سامنے آئے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طاہرالقادری سے استفسار کیا آپ کااصل مدعاکیاہے، ٹرائل میں کتنےگواہ بیان ریکارڈکرچکےہیں، جس پر طاہرالقادری نے بتایا157گواہ تھے 23 گواہان کے بیان ہوچکےہیں۔
طاہرالقادری نے کہا میرےدروازےپردونوں خواتین کوگولیاں ماری گئیں، 4سال ہمارےملزم اقتدارمیں تھے، شہدا کےلواحقین کو تسلیاں دیتےہوئے ساڑھے4سال ہوگئے ، دلائل دلائل دیتے ہوئے طاہرالقادری آبدیدہ ہوگئے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متعلقہ جج کوہدایت کی تھی اس کیس کوروزانہ کی بنیادوں پرسناجائے، آپ نےدرخواست کی کیس ہفتےمیں 2بارسناجائے، جس پر طاہرالقادری نے کہا یہ آپ درست فرما رہےہیں، ہم نےجو وکلاکررکھےتھےانہوں نےسرینڈرکردیا، آپ کوعلم ہےاچھے وکلاہفتے میں متعدد کیسز کم ازکم کر رہے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ یتیم لوگ کہتےتھےہمیں انصاف نہیں ملےگا، کیاہم فلسطینی تھےجوہم پراسرائیلی فوج نےگولیاں چلائیں، 4سال سےمظلوموں کےسرپرہاتھ رکھ رہاہوں، واقعےسےپہلےکےحالات کاجائزہ لینابھی ضروری ہےْ۔
سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا یہ جانناضروری تھاکہ واقعہ پیش کیوں آیا، واقعےکےدوران اوربعدمیں کسی بھی قسم کی تفتیش نہیں کی گئی، کڑیاں نہ ملائی جائیں توتفتیش ہی نہیں ہوگی، بنیادی طورپرازسرنوتفتیش کراناچاہتےہیں، تفتیش کےتقاضے پورےنہیں کیےگئے۔
طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نےپہلی جےآئی ٹی میں اندراج مقدمہ کی درخواست تسلیم کی، 2ماہ دھرنا دینےکےبعدایف آئی آردرج ہوئی، دو بارہ تفتیش میں ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کا ذکر نہیں، کسی مظلوم کابیان تفتیش میں ریکارڈنہیں کیاگیا، ایسی تفتیش کو تفتیش کہا جاسکتاہے؟ کسی جےآئی ٹی نے زخمی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے بتایا کہ دھرنےمیں ڈیڑھ ماہ حکومت سےمذاکرات ہوتےرہے، چاہتےتھےپنجاب کےعلاوہ جےآئی ٹی بنائی جائے ، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کیاآپ نےجےآئی ٹی ممبران پراعتراض کیاتھا، طاہرالقادری نے جواب میں کہا باربارآئی جی کوخط لکھاجے آئی ٹی پراعتراض ہے، جےآئی ٹی ہوم ڈیپارٹمنٹ نے تشکیل دی تھی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا زخمی سے بڑا گواہ کوئی نہیں ہوسکتا، یہ کہنازخمی موقع پرنہیں تھابالکل غلط ہے،وکیل نوازشریف نے دلائل میں کہا عوامی تحریک جےآئی ٹی میں پیش نہیں ہوئی، جےآئی ٹی میں حساس اداروں کےلوگ بھی شامل تھے۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عدالت نے دیکھنا ہے جے آئی ٹی آزاد تھی یا نہیں،،جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے استفسار کیا کیازخمی گواہ پیش کیےگئے، طاہر القادری نے بتایا پنجاب پولیس کےافسروں کوکوئٹہ بھیج کرجےآئی ٹی میں ڈالاگیا، پنجاب بھرسے10ہزارکارکنوں کوگرفتارکیاگیا، لوگ گھروں سےچھپ کرکسی اورجگہ سوئےتھے۔
چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا آپ نےدھرنادےدیالیکن عدالتوں میں نہیں آئے، عدالت سمیت ہرکام کودھرنادےکرمفلوج کیاگیا، آپ کو پہلے ہی اس عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا عدلیہ کےدروازےہمیشہ کھلےرہےہیں، آپ ان کےپاس گئےجن کامقدمے سےتعلق نہیں تھا، دھرنےوالوں نےعدالت پرپھٹی پرانے کپڑے لٹکائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیایہ عدالت کی تکریم ہے، ججزکابھی راستہ روکاگیا، آپ نےمناسب قانونی حکام سےرجوع نہیں کیا۔
حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نےدرخواست نمٹادی اور کہا قانون کےمطابق حکومت خود نئی جےآئی ٹی تشکیل دینا چاہتی ہے، نئی جےآئی ٹی کی تشکیل دےعدالت کاکوئی تعلق نہیں۔
سپریم کورٹ نے نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز، سعدرفیق، چوہدری نثار ، پرویز رشید، خواجہ آصف ، عابد شیر اور رانا ثنا سمیت ایک سو چھیالیس افراد کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
یاد رہے 19 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔