اسلام آباد :احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نوازشریف نے 342کا بیان قلمبند کرایا۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنایا گیا، کوئی گواہ ثابت نہیں کرسکا کہ میرے بچے میرے زیرکفالت تھے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی تو سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بطور ملزم تحریری بیان جمع کرادیا۔ نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں 136 سوالوں کے جواب دے دیے اور باقی چار سوالوں کے جوابات کچھ درستگیوں کے بعد کل جمع کرائیں گے۔
جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کے بارے میں نواز شریف سے استفسار کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ بچے فلیٹس خریدتے تھے اور ان کی تزئین و آرائش کے بعد ہر فلیٹ کے نام پر کمپنی بناکر بیچ دیتے تھے۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ حسین نواز کے ذریعے حسن نواز کو رقم جاتی تھی، حسین ہی آجاتے تو مسئلہ حل ہوجاتا، یا ٹرائل کے دوران قطری ہی آ جاتا تو مسئلہ حل ہو جاتا۔
نواز شریف نے 342 کے بیان میں کہا کہ سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، کوئی الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا، جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، حسن نواز نے اثاثے بنائے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے غلط مالک قرار دیا گیا، واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کامران کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، ان دونوں نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی، تفتیشی افسر نے بھی خود کہا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں کہ بچے میرے زیر کفالت تھے۔