اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کے ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں چوبیس دسمبر تک توسیع کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز نمٹانے کی حتمی تاریخ میں توسیع سے متعلق کیس سماعت ہوئی ، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے العزیزیہ،فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلے کے لئے احتساب عدالت کی آٹھویں بار ریفرنسزمیں توسیع کی استدعا منظور کرتے ہوئے 24 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا احتساب عدالت دونوں ریفرنسزپر24دسمبر کو فیصلہ سنائے اور 17 دسمبر شام 4 بجے تک خواجہ حارث اپنےدلائل مکمل کریں۔
چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو تنبیہ کی مقدمے کے بائیکاٹ کی بات نہیں کرنی، 10 دسمبر تک ٹرائل مکمل کریں ، جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے 10 ورکنگ ڈیز کی مہلت کی استدعا کی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے خواجہ حارث پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا بار باروقت لینےآجاتےہیں، کیاالف لیلیٰ کی کہانیاں بیان کرنا ہوتی ہیں، آپ ان مقدمات کوغیرضروری لٹکارہےہیں۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو شکایت آئی ہےڈیفنس غیرضروری تاخیر کررہا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جی میری اپنی آبزرویشن ہےکہ غیر ضروری تاخیرکررہےہیں، آپ متعددمرتبہ توسیع لےچکےہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا میں نےکبھی وقت نہیں مانگا، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جتناوقت لےچکےاتنےمیں الف لیلیٰ کی 100کہانیاں مکمل ہوجاتیں،چ ہم نےکل رات کو7بجےتک بھی عدالت میں سماعتیں کی ہیں۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ کی انرجی ہےمجھ میں اتنی انرجی نہیں، جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا آپ ہفتےکوکام نہیں کرسکتے، جس پر نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہےمیں یہ مقدمہ چھوڑدیتا ہوں، تو چیف جسٹس نے کہا اتنا وقت گزرنےکے بعداب آپ مقدمےکابائیکاٹ کرنا چاہتےہیں، خواجہ حارث کا کہنا تھا ٹھیک ہےآپ ہمیں وقت دےدیں۔
یاد رہے احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں توسیع کےلیے سپریم کورٹ سےرجوع کیا گیا تھا ، 8 ویں بار مدت میں توسیع کے لیے جج احتساب عدالت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا ، سپریم کورٹ سے خط میں مدت میں توسیع کی استدعا کی تھی۔
خیال رہے سپریم کورٹ کی طرف سےدی گئی ڈیڈ لائن 10 دسمبر کو ختم ہورہی ہے۔