اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری نیب کے دفتر میں پیش ہوگئے۔زلفی بخاری نیب راولپنڈی کی جانب سے آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوئے۔
ڈی جی نیب عرفان منگی کی ہدایت پر زلفی بخاری سے تحقیقات کی جارہی ہیں اور نیب کی تین رکنی ٹیم ان سے تحقیقات کی۔
ذرائع کے مطابق نیب نے زلفی بخاری کی 6 آف شور کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ حاصل کرلی اور زلفی بخاری نے نیب کو 6 آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تفصیلات بھی بتادیں۔ذرائع کے مطابق زلفی بخاری نے بتایا کہ 4 آف شور کمپنیاں نقصان میں جارہی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لندن میں پیدائش ہوئی، وہیں پلا بڑھا اور کاروبار کیا، پاکستان میں 2016 میں آنا شروع کیا، میرے والد بھی 38 سال سےلندن میں مقیم ہیں، میرا اور میرے والد کا پاکستان میں کوئی کاروبار نہیں۔
نیب کے دفتر آمد کے موقع زلفی بخاری سے صحافیوں نے سوالات کی۔صحافی کے سوال پر کہ کیا نیب پراسیکیوٹر نے آپ سے لڑائی کے باعث استعفی دیا ہے؟ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے جواب دیا کہ اس سے بڑا کوئی جھوٹ ہو ہی نہیں سکتا، نیب پراسیکیوٹر کو جانتا ہی نہیں۔
استعفے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جو دو وزرا مستعفی ہوئے ان میں سے ایک پر ریفرنس تھا اور دوسرے وزیر پر جے آئی ٹی بنی تھی، میرا دوہری شہریت کا کیس ہے جس کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔
زلفی بخاری کا کہنا تھاکہ میرے کیس میں کوئی چوری کا الزام نہیں اور کوئی ریفرنس نہیں جب کہ ای سی ایل میں میرے نام کے حوالے سے فیصلہ آنے والا ہے۔
واضح رہےکہ زلفی بخاری کا نام آف شور کمپنیوں کے باعث پاناما لیکس میں بھی آیا ہے جس بناء پر نیب میں ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں وہ کئی بار نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔