کراچی: سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا جس میں مدارس کی فنڈنگ اور نصاب کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں اپیکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا جس میں کورکمانڈر کراچی، چیف سیکریٹری، صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس اور انٹیلیجنس اداروں کے صوبائی سربراہان سمیت سیکریٹری داخلہ نے شرکت کی۔
اجلاس کے ایجنڈے میں 22 ویں اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد، حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان پر نظر ثانی، انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی انویسٹیگیشن اور پروسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہو چکا ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری امن و امان کی صورتحال بہتر ہے لیکن 3 واقعات بہت افسوسناک تھے، لانڈھی میں دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میلاد کی محفل میں دھماکہ افسوسناک ہیں لہذا ہم سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔
اجلاس میں کراچی سیف سٹی پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس میں رسپونس بہت اہم ہیں، یہ کیمرے خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہوں گے، رسپونس میں پولیس، ٹریفک، فائربریگیڈ اور ہر طرح کا رسپونس ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اس میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر کام کریں،اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، سی آر پی سی کے سیکشن 30 کے تحت اسپیشل مجسٹریٹس اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کریں گے جس کے تحت 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔
اجلاس میں کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیے، آرمی چیف کو درخواست کی جائے گی کہ وہ آرمی کے سائبر سکیورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد فراہم کرے۔