قومی اسمبلی میں 4 ماہ بعد پہلی قانون سازی ہوگئی

اسلام آباد: رواں سال اگست میں بننے والی قومی اسمبلی نے 4 ماہ بعد پہلی قانون سازی کرلی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سینیٹ سے منظور کردہ بل تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے پیش کیا۔
حکومت کی جانب سے بل پیش کرنے پر پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ بد قسمتی سے 4 ماہ بعد ابھی تک قائمہ کمیٹیاں نہیں بن سکیں۔
اس دوران شازیہ مری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے کہا جا رہا ہے کوئی مسودہ قائمہ کمیٹیوں کو نہ بھیجیں ، یہ نئی روایت قائم کی جا رہی ہے کہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر بل پاس کرلیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا طریقہ کار پہلے والا ہی ہے لیکن اس بل پر حمایت کی جائے۔
اپوزیشن ارکان نے وزیر خارجہ کی درخواست پر بل کی مخالفت نہیں کی، پیپلزپارٹی نے بل پر دی گئی ترامیم بھی واپس لے لیں۔
تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی میں پہلی قانون سازی ہوئی۔
اس بل کی منظوری کے بعد جب حکومت نے سینما گھروں میں تمباکو نوشی کی ممانعت سے متعلق مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 بھی پیش کیا تو پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ابھی کہا تھا کہ اسے روایت نہ بنائی جائے لیکن حکومت کے کس وعدے پر اعتبار کریں؟
اپوزیشن کے اعتراض کے بعد حکومت نے بل واپس لے لیا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا مؤقف تسلیم کرتے ہوئے بل واپس لیتے ہیں۔
اپوزیشن کے اعتراض کے بعد حکومت نے سینما گھروں میں تمباکو نوشی کی ممانعت مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 واپس لے لیا۔
اسمبلی سے منظور کردہ بل کا مقصد متروک قانون سازی کو ختم کرنا ہے جس کیلئے تمباکو نوشی بچگان مغربی پاکستان تنسیخی بل 2018 کی اسلام آباد تک توسیع کے آرڈیننس 1959 کو ختم کیا گیا ہے۔