ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں 24 دسمبر یعنی آئندہ پیر کا دن انتہائی اہم ہو گیا ہے۔
اس روز ایک جانب احتساب عدالت میاں نواز شریف کے خلاف دو مقدمات کے فیصلہ سنانے والی ہے تو دوسری جانب سپریم کورٹ میں جعلی اکائونٹس کے معاملے پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کھولی جائے گی جہاں عدالت کوئی بھی حکم دے سکتی ہے۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ بدھ کے روز تیار کرکے سپریم کورٹ بھجوا دی گئی اور معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود نجی ٹی وی چینلز پر طرح طرح کے تبصرے شروع کردیئے گئے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 24 دسمبر کو سپریم کورٹ سابق صدر آصف علی زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں کی گرفتاری کا حکم دے سکتی ہے۔
بدھ کو ہی حکومت نے آصف زرداری کے خلاف نیویارک کے فلیٹ پر نااہلی ریفرنس دائر کرنے کا اعلان بھی کیا۔
جعلی اکائونٹس پر جے آئی ٹی رپورٹ کے نتیجے میں پی پی قیادت کی ممکنہ گرفتاری اور نااہلی ریفرنس کے معاملے پر غور کرنے کیلئے بدھ کو اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینئر وکلا نے بھی شرکت کی۔ ایک روز قبل یعنی منگل کو بھی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں بلاول بھٹو نے بھی شرکت کی تھی تاہم بدھ کو ایک بار پھر غیررسمی اجلاس ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ضرورت پڑنے پر آصف زرداری سندھ میں پی پی کے گڑھ نوڈیرو سے گرفتاری دیں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق اجلاس کے دوران تمام پی پی رہنمائوں کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے پر بھی غور کیا گیا اور یہ طے پایا کہ تمام رہنمائوں کے پکڑے جانے پر بینظیر بھٹو کی بہن صنم بھٹو کو قیادت کے لے سامنے لائے جائے گا۔
یاد رہے کہ جعلی اکائونٹس کے اسکینڈل میں آصف زرداری کے علاوہ بلاول بھٹو اور فریال تالپور کا نام بھی آرہا ہے۔
بدھ کو اس اجلاس کے بعد آصف علی زرداری کراچی روانہ ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے اجلاسوں میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قیادت کی گرفتاری کی صورت میں بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔ جبکہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش بھی کی جائے گی۔