اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہےکہ پاکستان، افغانستان، چین سہ فریقی مذاکرات مثبت رہے، تینوں فریقین نے دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا، پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کے لیے اپنا کردار ادا کیا جس پر پاکستان کے کردار کی ہر جگہ پر تعریف کی گئی۔
اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے معمول کی بریفنگ دی۔انہوں نے کابل میں پاک، افغان، چین سہہ فریقی مذاکرات مثبت رہے، تینوں نے دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا، پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کے لئے اپنا کردار ادا کیا جس کی ہر جگہ تعریف کی گئی، تینوں ممالک کا مشاورتی اجلاس بھی ہوا اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف ملکر کام کرنے اور ون بیلٹ ون روڈ سے فوائد حاصل کرنے پر اتفاق کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کشمیری عوام کی نسل کشی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گنز اور فورس کا استعمال کیا جارہا ہے، لیکن طاقت کے زور سے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا، بھارت بین الاقوامی اداروں کو کشمیر میں جاری مظالم کی تحقیقات کی اجازت دے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرتار پور کی سرزمین کو بھارت کے حوالے نہیں کیا جا رہا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ حامد نہال انصاری غیر قانونی طور پر پاکستان آیا اور جاسوسی کے جرم میں پکڑا گیا، اسے سزا مکمل ہونے پر واپس بھجوا دیا گیا، بھارت کیساتھ ہر 6 ماہ بعد قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے، یکم جنوری کو قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس ممبئی پر ہمارا کلیم ہے جس پر قبضہ کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بھارت نے بھی ہمارے کلیم کو تسلیم کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، چین میں پاکستانی شوہروں کی چینی بیویوں کے جیل میں ہونے سے متعلق خبریں افواہیں ہیں، چینی حکام کے مطابق 44 خواتین میں سے 6 پاکستان میں ہیں اور 23 سنکیانگ میں اپنی مرضی سے رہ رہی ہیں، تین خواتین مختلف جرائم کے باعث جیلوں میں ہیں اور 8 خواتین کو تربیت دی جارہی ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کولمبو جیل میں پاکستانی قیدی بھوک ہڑتال پر تھے، جن سے پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام نے ملاقات کی اور ان قیدیوں کو قانونی مدد اور خوراک فراہم کی گئی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان قیادت سے بھی ملاقاتیں کی اور وزیر خارجہ نے افغان قیادت کو قیام امن کیلئے پاکستان کے مکمل تعاون کا یقین دلایا، امید ہے کہ مذاکرات سے افغان مسئلے کے پرامن حل نکلے گا، پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے ہرممکن کردار ادا کرے گا، طالبان کے حوالے سے ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارا محدود اثر ہے، مستقبل میں مذاکرات کب ہوں گے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔