سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے پروفیسر میاں جاوید دل کا دورہ پڑنے سے لاہور کی کیمپ جیل میں انتقال کر گئے۔ موت کے وقت بھی انہیں ہتھکڑی لگی ہوئی اور اسی حالت میں لی گئی ان کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے پروفیسر میاں جاوید کو چند ماہ قبل نیب نے کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر کیمپ جیل لاہور بھیج دیا گیا۔ جہاں انہیں دل کا دورہ پڑا۔ جیل انتظامیہ نے انہیں ہتھکڑی لگا کر جیل اسپتال منتقل کیا تاہم وہ دم توڑ گئے۔ نامہ نگاروں کاکہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ہتھکڑی کھولے بغیر ہی انہیں طبی امداد دینے کی کوشش کی لیکن وہ جانبر نہ ہوئے اور اس کے بعد جب ان کی لاش ابھی اسپتال میں ہی پڑی تھی تو کسی نے ہتھکڑی لگی حالت میں اس کی تصویر بنا دی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
پروفیسر کی ہتھکڑی لگی لاش کی تصویر وائرل ہونے کے بعد تنقید سامنے آنے پر نیب حکام نے ایک وضاحتی بیان میں کہاکہ پروفیسر جاوید کو اکتوبر میں ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل انتظامیہ کی تحویل میں دے دیا گیا تھا اور نیب نے جیل حکام کو پروفیسر جاوید کی صحت کے بارے میں بھی بتایا تھا۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر جاوید سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے چیف ایگزیکٹو تھے اور انہیں کیمپس غیرقانونی طور پر چلانے کے الزام میں تفتیش کا سامنا تھا۔
اس سے پہلے اکتوبر میں نیب نے 70 سالہ سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران سمیت اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت پیش کیا تھا جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے از خود نوٹس لیا تھا۔
گذشتہ ماہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف ممکنہ احتجاج روکنے کیلئے شروع کئے گئے حکومتی کریک ڈائون کے دوران بھی پولیس اہلکار کئی علما کو ہتھکڑیاں لگا کر لے گئے تھے۔