احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف 131 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جس میں حکومت کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں شریف خاندان کی مبینہ ملکیت کمپنی ہل میٹل اسٹیبشلمنٹ کو ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تحریری فیصلے کے اختتامی اور حکمنامے والے حصے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ نے مجرم نمبر ایک میاں محمد نواز شریف کے خلاف کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا جرم ثابت کر دیا ہے۔ لہٰذا وہ اے ایس سی ایل، ایچ ایم ای کے اثاثوں اور دیگر ترسیلات زر بینفشنری مالک بنتے ہیں کیونکہ وہ اس کے برعکس ثابت نہیں کر پائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا جرم ثابت ہونے پر میاں نواز شریف کو نیب آرڈیننس کی شق 10 کے تحت مجرم ٹھہرایا جاتا ہے اور انہیں 7 برس قید بامشقت اور ڈیرھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب آرڈینس کے سیکشن 10 اے کے تحت ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں تمام اثاثے جائیدادیں، واجبات اور مفادات وفاقی حکومت قرق کر لے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ رابطہ کرے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف کو 10 برس کے لیے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ نااہلی کی مدت سزا ختم ہونے کے دن سے شروع ہوگی۔
میاں نواز شریف اگر پہلے سے اس مقدمے میں گرفتار رہ چکے ہیں تو حراست کی وہ مدت ان کی قید میں شمار ہوگی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمے کے دو ملزمان حسن نواز شریف اور حسین نواز شریف اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں۔ ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری برقرار رہیں گے۔