جی این این کے بیورو چیف خالد قیوم کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تمہاری جرأت کیسے ہوئے مجھے سفارش کروانے کی۔ رات گئے مجھے سفارشی فون کرواتے ہو کیسے لوگ ہیں آپ ؟ جو میرے پاس سفارش لے کر آئے اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے ۔یہ چٹھا کیسے اتنا بڑا بزنس مین بن گیا۔ اس کی چھان بین ہوگی تو سب پتہ چل جائے گا۔
فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے چینل اس لئے بنایا کے دیگر کاروبار کو سیف کرسکو ۔ آپ بدمعاشی کرتے ہیں سرکاری آفیسر کے خلاف مہم چلاتے ہیں ۔
سماعت کے دوران ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب کیپٹن (ر) عثمان نے شکایات کے انبار لگا دئیے ۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کارروائی کرنے پر گورمے نیوز نیٹ ورک نے کردار کشی کی مہم چلائی گئی۔ دیگر نیوز چینلز اور اخبارات گورمے کی ناقص پروڈکٹس کے خلاف خبر نہیں لگاتے۔ جس پر چیف جسٹس پاکستان نے جی این این انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے چینل بند کرنا پڑا تو کردوں گا ۔ کردار کشی مہم توہین عدالت کے مترادف ہے۔ کیوں نہ جی این این کو چند دنوں کے لیے یا مستقل بند کر دیا جائے۔
عدالت نے پیمرا سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے ڈی جی پیمرا کو آج طلب کرلیا۔