چیف جسٹس نے رائل پام کلب انتظامیہ فارغ کردی-داخلہ بھی رکوا دیا

چیف جسٹس ثاقب نثار نے رائل پام کلب کی انتظامیہ کو فارغ کرتے ہوئے اس کے ارکان کا کلب میں داخلہ بھی بند کردیا ہے۔ جمعرات کو لاہور رجسٹری میں ریلوے  اراضی لیز پر دینے کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے چیف جسٹس کو قبضے کے 123 کیسز دیئے ہیں۔

ریلوے اراضی کی غیرقانونی لیز سے متعلق مقدمے کی سماعت جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ریلوے کی اراضی پر قائم رائل پام کلب کی انتظامہ کو تحلیل کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے میسرز فرگوسن کو رائل پام کلب کی نئی انتظامیہ مقرر کر دیا۔عدالت نے میسرز فرگوسن کو رائل پام کلب کا تمام ریکارڈ فوری قبضے میں لینے کا حکم دیا اور کہا  کہ رائل پام کلب کی پرانی انتظامیہ کلب کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گی۔

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ رائل پام کلب میں تمام پروگرام اور سرگرمیاں معمول کے مطابق چلیں گی، ریلوے سے متعلق کوئی بھی ریکارڈ رائل پام کلب سے باہر نہیں جائے گا۔

سپریم کورٹ نے رائل پام سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے تمام احکامات بھی غیر مؤثر کر دیئے جبکہ ہائی کورٹ میں زیر التواء کلب کے تمام مقدمات بھی منگوا لیے۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریلوے اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے اور ریلوے کی زرعی اراضی لیز کے لیے 3 سالہ مدت سے زائد دینے پر بھی پابندی لگا رہے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے رائل پام کا ریکارڈ فوری طور پر فرگوسن چارٹرڈ کمپنی کو تحویل میں لینے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے رمضان شیخ اور ان کی مینجمنٹ کو رائل پام کلب کا قبضہ فرگوسن کمپنی کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فرگوسن کمپنی رائل پام کلب کی مینجمنٹ بھی سنبھالے گی۔

انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ مکمل فرانزک آڈٹ ہونے تک کلب نہ ریلوے کے پاس اور نہ شیخ رمضان کے پاس رہے گا۔

سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہاکہ  میں نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کو قبضے کے 123کیسز دیے ہیں، 86 کیسز پر حکم امتناع دیے گئے ہیں۔ ایسے کیسز بھی ہیں جن کی ملکیت اربوں روپے ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں نے عدالت سے درخواست کی کہ اللہ رسول کے واسطے ریلوے کی اراضی واگزار کرائی جائے، ریلوے کی یہ سب سے پرکشش اراضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ چیف جسٹس کو اور عزت عطا کریں، انہوں نے بہترین اقدام اٹھائے ہیں، میں کل دوبارہ سپریم کورٹ آؤں گا۔