مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی کے معاملے پر تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی جی نیکٹا مہرخالق داد لک نے تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔ جس پرچیف جسٹس پاکستان نےڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈاکٹر حسین اصغر کو جےآئی ٹی کا نیا سربراہ مقرر کر دیا۔
ڈی جی نیکٹا خالق داد لک نے جے آئی ٹی کی سربراہی چھوڑنے کیلئے درخواست دی جس پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں3 رکنی بنچ نےسپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سماعت کی۔
خالق داد لک نےاستدعاکی تھی کہ نوازشریف کے خلاف پاکپتن دربار اراضی سےمتعلق تحقیقات کےلیےبنائی گئی جے آئی ٹی کی سربراہی سے وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر قاصرہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خالق داد لک کی معذرت کی وجوہات حقائق پر مبنی ہیں، اس لئےوہ دباؤ نہیں ڈال سکتے، سپریم کورٹ کا بنچ نمبر 1 ان پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے۔ عدالت نےڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈاکٹر حسین اصغر کو جےآئی ٹی کا نیا سربراہ مقرر کر دیا اورہدایت کی کہ 10 روز میں ٹی او آرز بنائے جائیں۔
ڈی جی نیکٹا کی جانب سے جے آئی ٹی چھوڑنے کی وجوہات ذاتی بیان کی گئی ہیں اور دیگر کوئی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم اس سے قبل ڈی پی او پاک پتن کے تبادلے کے معاملے پر انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف رپورٹ دی تھی جس پر پنجاب حکومت نے ردعمل دیا تھا۔
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے کہا تھا کہ خالق داد لک کی رپورٹ انکوائری سے زیادہ ڈی پی او پاک پتن کا بیان ہے۔ وہ پنجاب حکومت سے مخالفت رکھتے ہیں۔
تاہم وزیراعلیٰ کے اس مؤقف پر چیف جسٹس برہم ہوگئے تھے اور انہوں نے عثمان بزدار کی سرزنش کرتے ہوئے خالق داد لک کی حمایت کی تھی۔
اس سے بھی پہلے آئی جی پنجاب کے لیے خالق داد لک کا نام پنجاب حکومت کی طرف سے منظور نہ کرنے کی باتیں زیرگردش رہی تھیں۔