آصف زرداری پھٹ پڑے- شائستگی کا دامن بھی چھوٹ گیا

پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری اپنی جماعت کے خلاف حکومتی اقدامات سے تنگ آکر جمعرات کو پھٹ پڑے اور غیرشائستہ زبان استعمال کرنے پر آگئے۔

گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی پرآصف علی زرداری نے تحریک انصاف حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’سوائے ٹی وی پر بکواس کرنے کے انہیں کچھ نہیں آتا، ہم ان سے مقابلہ کریں گے اور جمہوری طریقوں سے مقابلہ کرتے ہوئے ٹھپہ مار کر دوبارہ الیکشن جیتیں گے۔‘‘

آصف زرداری حکومت کے اس اعلان کے کچھ ہی دیر بعد خطاب کر رہے تھے جس کے مطابق حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ میں موجود 172 نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سابق صدر نے کہاکہ آج اس حکومت نے ہمیں للکارا ہے، میں ان پھٹے ہوئے ڈھولوں کو اور لاڈلے کو بتادینا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے بنائے ہوئے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرتے، ہم نے پہلے بھی ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے۔

زرداری کا کہنا ہے کہ دوسری حکومت جماعت موجودہ حکومت کا مقابلہ نہیں کرسکتی، پیپلز پارٹی کے کارکن مقابلہ کریں گے اور دوبارہ حکومت بھی لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک بلاول کا سوال ہے وہ بینظیر بھٹو اور میرا بیٹا ہے، اس کو تم کیا ڈراؤ گے اور کیا کرو گے، یہ جتنے بھی ہیں ان سب کو پیپلز پارٹی اکیلے ہی ان کا مقابلہ کریں گے۔

زرداری کا خطاب مختصر تھا تاہم ان کے پہلے سے زیادہ جارحانہ انداز کے باعث سوشل میڈیا پر تبصرے شروع ہوگئے۔

بلاول بھٹو نے بھی خطاب کیا
بلاول بھٹو نے بھی خطاب کیا

گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کی تقریب سے بلاول بھٹو زرداری نے بھی خطاب کیا۔ بلاول نے وزیراعظم عمران خان پر براہ راست تنقید کی۔ انہوں نے کہاکہ بے نامی اکاؤنٹ کی تحقیقات تو کی، اگر ہمت ہے تو بے نامی وزیراعظم کی تحقیقات کرو۔اگر خان صاحب کو حکومت دینا ہی تھی تو تھوڑی تیاری کرائی ہوتی،یہ کیسا وزیراعظم ہے جسکو وزیراعظم ہونے کا بیوی سے اور ڈالر گرنے کا ٹی وی سے پتہ چلتا ہے ۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہر طرف بے چینی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں نظر دوڑائیں غم و غصہ پایا جاتا ہے، کیوں گلگت بلتستان سے سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے، شاید اس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو اس کا پتا نہیں کہ وفاق کمزور ہے۔

اپنے خلاف حکومتی اقدمات جنہیں پیپلز پارٹی انتقامی کارروائیاں قرار دیتی ہے کے سبب اس مرتبہ پیپلز پارٹی نے گڑھی خدابخش میں طاقت کے مظاہرے کا فیصلہ کیا تھا۔