اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہبازشریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی تعیناتی چیلنج کیے جانے کے بعد پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
عدالت نے درخواست پیر کو سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے۔
درخواست گزارنے عدالت سے استدعا کی ہے کہ شہبازشریف کے پروڈکشن آرڈرجاری کرنانیب قانون کی خلاف ورزی ہےجبکہ شہبازشریف کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت کرنابھی خلاف قانون ہے،ریاض حنیف راہی اورجی ایم چوہدری ایڈووکیٹ نے شہباز شریف کی تعیناتی چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ نیب آرڈیننس کی سیکشن 31 کی خلاف ورزی پر ریفرنس تیارکرنے کی ہدایت کی جائےاور احتساب عدالت لاہور کوشہبازشریف کے خلاف نیب آرڈیننس سیکشن 16 بی کے تحت کارروائی کی ہدایت بھی کرے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ چیف سیکریٹری پنجاب کوہدایت کی جائے کہ شہبازشریف کو گرفتار کرکے متعلقہ حکام کے حوالے کریںاورجب تک مفادات کا ٹکراؤہے شہبازشریف کوپی اے سی کی سربراہی اوربطورچیئرمین پی اے سی کسی بھی قسم کی سہولیات دینے سے روکاجائےاور قومی اسمبلی کے رولزآف پروسیجر108 کوغیرقانونی قراردیاجائے،ساتھ ہی یہ درخواست بھی کی گئی کہ شہبازشریف کے سامنے کسی قسم کی معلومات شئیرکرنے سے روکاجائے۔
درخواست درخواست میں وزیراعظم کے سیکریٹری،وزارت قانون، اسپیکر اسمبلی، شہباز شریف سمیت 15 اداروں کوفریق بنایاگیاہے۔