وزیراعلیٰ سندھ پھٹ پڑے- پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی کو چیلنج

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہےکہ تحریک انصاف پہلے اپنے اراکین اسمبلی کو سنبھالے،پی ٹی آئی اراکین اپنے لیڈرکے بچگانہ پن کی وجہ سے نالاں ہیں، میں سمجھ رہا تھا کہ یہ لوگ سدھر جائیں گے،مگر یہ بھی کتے کی دم والی بات ہے جو سیدھی نہیں ہوگی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےوزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ ای سی ایل میں نام نکالنے کا کیا کرتی ہے اس کا علم مجھے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ وہ معیشت اور وصولی بہتری پر توجہ دے، فنڈز نہیں ہوں گے تو ڈولپمنٹ کا کام کیسے ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈال کر چاہتے ہیں ترقیاتی کام نہ ہوں، ہماری حکومت کوئی نہیں گراسکتا، 49 کیا ہمارا ایک بندہ بھی نہیں جائے گا۔
سندھ حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے ارکان کو سنبھالے، میں سمجھ رہا تھا کہ یہ لوگ سُدھر جائیں گے لیکن کُتے کی دُم والی بات ہے، یہ کبھی سیدھے نہیں ہوں گے۔ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کی عددی اکثریت کیا ہے جو یہ خواب دیکھ رہے ہیں، تحریک انصاف کے ارکان وفاداریاں تبدیل کرنے کی بات اس لیے کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے اس حوالے سے قانون پڑھا ہی نہیں۔
یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی میں بلاول بھٹو، آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام بھی شامل ہے اور ان سمیت 172 افراد کے نام آج ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں خیر منائے۔ مولا بخش چانڈیو

پیپلزپارٹی کےرہنمامولا بخش چانڈیونےحیدرآبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں واضح اکثریت نہیں ہے ،سندھ حکومت گرانےوالے اپنی خیر منائیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو پھٹا ہوا ڈھول پھرسنائی دےرہاہے، ماضی میں وفاق سے سندھ میں ڈاکو آئے تھےالیکن کچھ نہیں ہوا، سندھ حکومت پر سندھ کے عوام کا اعتماد ہے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہناتھا کہ حکومت اگر باز نہ آئی تو نتائج جلد سامنےآجائینگے،حکومت نےکوئی ایسی حرکت کی تو گمنام ہوجائیگی۔
انہوںنے کہا کہ حکومتی وزیر ہرکسی کی گرفتاری کاکہتےپھرتےہیں،جو کام نیب کا ہے وہ پی ٹی آئی کے لوگ کرتے ہیں کہتے ہیں کہ فلاں پکڑا جائے گا، ان کو کیسے پتہ چل جاتا ہے ان سب باتوں کا،ہم پہلے دن سے چلا رہے ہیں ،ان لوگوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کہاں پڑھی ہے۔