کراچی میں حسین آباد بلاک دو فیڈرل بی ایریا میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کے ایم سی ملام شفیق کی لاش جائے وقوعہ پر پڑی ہے(تصویر امت)
کراچی میں حسین آباد بلاک دو فیڈرل بی ایریا میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے کے ایم سی ملام شکیل کی لاش جائے وقوعہ پر پڑی ہے(تصویر امت)

مقتول کے ایم سی ملازم شکیل کے جعلی نام سے ملازمت کرنے کا انکشاف

کراچی : عزیزآباد کے علاقے حسین آباد میں قتل ہونے والے کے ایم سی کے ملازم شکیل کے جعلی نام سے ملازمت کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول شکیل کا اصل نام سید واجد علی ہے۔وہ شکیل احمد کے جعلی نام سے کے ایم سی میں ملازمت کررہا تھا۔

جائے وقوع سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی خولوں کی فارنزک رپورٹ پولیس کو موصول ہو گئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں نیا ہتھیاراستعمال کیا گیا، جائے وقوع سے ملنے والے خولوں کی میچنگ نہیں ہوئی۔

مقتول کے موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے ، پولیس نے بتایا کہجائے وقوع کے اطراف کوئی سی سی ٹی وی کیمرے نصب نہیں تھے۔

تاہم واقعہ کے بعداب تک کوئی عینی شاہد سامنے نہیں آسکا اور نہ ہی واردات کا مقدمہ تاحال درج ہوسکا ہے۔

واضع رہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن(کے ایم سی ) کے ملازم شکیل اوکھائی میمن مسجد حسین آباد بلاک 2 فیڈرل بی ایریا میں نامعلوم دہشت گردوں نے گولیاں مار کر قتل کردیا اور فرار ہوگئےتھے۔

پولیس کے مطابق مقتول کا پورا نام شکیل ولد سید اعجاز علی تھا اور اس کی عمر 30 برس کے لگ بھگ تھی۔شکیل احمد نارتھ کراچی سیکٹرفائیو سی فور کے رہاشی تھے۔

کراچی میں دسمبر کے مہینے میں ٹارگٹ کلنگ کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں۔ 23 دسمبر کو ناظم آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے دفتر پر فائرنگ سے دو کارکن مارے گئے تھے جبکہ 25 دسمبر کو دہشت گردوں نے ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کو قتل کردیا تھا۔