کام نہ کرنے والے لوگ حکمرانی کا حق نہیں رکھتے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں جنگلات کی الاٹمنٹ منسوخ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ جو حکمرانی کا حق ہی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں، کام نہ کرنے والے لوگ حکومت کرنے کے مستحق نہیں ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سندھ میں جنگلات کی زمین الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ جنگلات کی زمین کی حد بندی کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ کابینہ نے جنگلات کی زمین سے متعلق کیا فیصلہ کیا، ماحول کیلئے جنگلات انتہائی ضروری ہیں، کیا جنگلات کی تمام اراضی واگزار کروا لی گئی ہے؟
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ فی الحال جنگلات کی ستر ہزار ایکڑ غیر قانونی الاٹمنٹ منسوخ نہیں ہوئی۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے احکامات سے جنگلات کی زمین الاٹ ہورہی ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کام نہیں کرنا تو عہدہ چھوڑ دیں، جو حکمرانی کا حق ہی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں، 30 اکتوبر کو عدالت نے حکم دیا تھا کابینہ نے اب تک عمل نہیں کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا 9 تاریخ کو کیس کراچی میں سنیں گے، حکومت سندھ 8 جنوری تک جواب جمع کروائے جس کے بعد سماعت 9 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔