کراچی میں ضلع ملیر میں شاہ فیصل کالونی، شمسی سوسائٹی سمیت کئی علاقوں میں منشیات بیچنے والی ’’منشیات کی ملکہ‘‘کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نازیہ برقع پوش عورتوں کو استعمال کرتی تھی اور یومیہ ایک لاکھ روپے سے زائد کما رہی تھی۔ یعنی مہینے میں تیس لاکھ سے زائد۔
اس کا یہ دھندا 10 برس سے جاری تھا۔ نازیہ کو شاہ لطیف ٹائون سے گرفتار کیا گیا۔ اس سے بھاری مقدار میں منشیات بھی برآمد ہوئی۔
ملیر پولیس کے مطابق نازیہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس کا تعلق منشیات کے بین الصوبائی گروہ سے ہے۔ اسے بلوچستان سے ہیروئن کی ترسیل ہوتی تھی۔
نازیہ کے مطابق اس نے 20 سے زائد غورتیں رکھی ہوئی ہیں جن کے ذرئے وہ منشیات کو ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں پھلاتی ہے۔ ان علاقوں میں ملیر، شاہ فیصل کالونی، شمسی سوسئٹی، رفاہ عام، جعفر طیار سوسائٹی شامل ہیں۔
ملزمہ کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں میں ہیروئن کا نشہ کرنے والے موجود ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اس کی ایجنٹ عورتوں سے منشیات خریدتے ہیں۔ ملزمہ نے کہا کہ برقعہ پوش عورتوں پر کوئی شک نہیں کرتا ہے اسی لئے وہ ان کے ذریعے منشیات کا دھندہ کراتی ہے۔
نازیہ کا کہنا ہے کہ ضلع ملیر میں اس کے علاوہ بھی ایسے کئی گروپ ہیں جو عورتوں کے ذریعے اپنا نیٹ ورک چلاتے ہیں۔
ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ نازیہ کی گرفتاری سے پولیس منشیات کے ایک بڑے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے اور جلد ہی ملیر ضلع سے منشیات کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔