ویلز:دو نوجوان منشیات فروش طلبہ کو ان کی درست گرامر اور اسپیلنگ نے جیل جانے سے بچالیا، جج ملزمان کی جانب سے منشیات کی فروخت کیلئے بنائے گئے اشتہاری پیغام کی درست اسپیلنگ اور گرامر سے اتنامتاثر ہوا کہ اس نے دو نوں کو جیل روانہ کرنے سے روک دیا۔ 19سالہ لک رینس اور 21سالہ برینڈن کریسن کو سوانسی لائبریری کے پاس سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں ان کی تلاشی پر ان کے قبضہ سے بی کیٹیگری کی منشیات برآمد ہوئی تھی ، عدالت کو پولیس نے بتایا کہ منشیات کے خرید وفروخت کے معاملات کی جانچ پڑتال کیلئے دونوں ملزمان کے موبائل چیک کئے گئے توان کے پیغامات کی اسپیلنگ اور گرامر بالکل درست اورٹھیک تھی ۔سوانسی کرائون کورٹ کے جج ڈیوڈ ہیل کاکہنا تھا کہ پیغامات کی گرامر اور اسپیلنگ کا معیار بہت اچھا ہے جو عمومی طور پر نہیں ہوتا جس کا مطلب یہ ہےکہ دونوں ملزمان اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔جج نے کہا کہ وہ اتنے اعلی تعلیم یافتہ ملزمان کو جیل بھیج کر ان کا مستقبل تباہ اورخراب نہیں کرنا چاہتے اس لئے وہ دونوں سزا کے طورپر بلامعاوضہ 100گھنٹوں تک سماجی خدمات سرانجام دینگے ۔جج اگردونوں کو سخت سزادینا چاہتاتوکم سے کم دونوں کو 26ہفتوں کیلئے جیل بھیج سکتاتھا۔