اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریلوے کو وفاقی و صوبائی زمین کی فروخت اور 5 سال سے زائد لیز پر دینے سے روک دیا، ریلوے کو کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے بھی روک دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے کی زمین وفاق کی ملکیت ہے، صوبے ریلوے کی اراضی استعمال کر سکتے ہیں مگر بیچ نہیں سکتے، سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے،محکمہ ریلوے لیز پر زمین دے سکتا ہے مگر بیچ نہیں سکتا،ایسا بھی نہ ہو کہ زمینیں 99 سال کی لیز دے دی جائیں۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ بالکل ہم ایک مرلہ زمین بھی نہیں بیچ رہے، تین سے پانچ سال کی لیز پر کچھ اراضی دے رکھی ہے، ریلوے اراضی سے سالانہ 3 ارب روپے کی آمدن ہورہی ہے، اگر لیز ختم کرتے ہیں تو ریلوے کا مالی نقصان ہوگا۔
سپریم کورٹ نے ریلوے کو وفاق و صوبوں میں زمین کی فروخت سے روک دیا، عدالت نے کہاایسی اراضی جو ریلوے آپریشن کے لیے درکار نہیں اسے 5 سال کے لیے لیز پر دیا جا سکتا ہے، پاکستان ریلوے کو کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کی اجازت نہ ہوگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے اپنے زیر استعمال زمین پر کوئی قبضہ نہ ہونے دے، رائل پام کلب کے معاملے پر عبوری حکم جاری رہے گا،رائل پام کے معاملے کو اس معاملے سے الگ کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ رائل پام کا قبضہ فرگوسن نے حاصل کر لیا ہے، اس معاملے کی الگ سماعت ہوگی۔
عدالت نے وفاق اور صوبوں کی ریلوے اراضی استعمال سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔