لاہور میں نیب کی ایک بی بی نے بڑی گڑ بڑ مچا رکھی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس نے اسپتالوں کی کمی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی نے بڑی گڑ بڑ مچا رکھی ہے،جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے اور وہ بی بی اپنے کام کروا رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں اسلام آباد میں اسپتالوں کی کمی پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔
اس موقع پر سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کے علاقے ترلائی میں 200 بیڈ کا اسپتال بنا رہے ہیں، اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا ‘جو اسپتال حکومت بحرین نے بنانا تھا اور سی ڈی اے نے زمین دینا تھی اس کا کیا ہوا؟۔
سیکرٹری صحت نے کہا اس کا کچھ نہیں ہوا، سی ڈی اے نے تاحال زمین الاٹ نہیں کی جب کہ بحرین کی حکومت نے زمین ملنے پر نرسنگ یونیورسٹی بنا کر دینا ہے۔
وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ نیب انکوائری کے باعث زمین منتقل نہیں ہوسکی، زمین کے حصول کے معاملے میں نیب نے انکوائری شروع کردی۔
چیف جسٹس نے وکیل سی ڈی اے کو کہا سی ڈی اے کیلئے عدالتی حکم اہم ہے یا نیب کا، کل تک زمین الاٹ کریں ورنہ چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر چیئرمین نیب پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک درخواست آتی ہے اور لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا شروع کردیتے ہیں، کیا نیب کے علاوہ سارے چور ہیں، جس نے اب عدالتی احکامات کی ہی تذلیل شروع کر دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں نیب کی ایک بی بی بیٹھی ہے جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے اور وہ بی بی اپنے کام کروا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا نیب نے کیا کام شروع کر دیا ہے، نیب لوگوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے پورے ملک کو بدنام کر رہا ہے، چیئرمین نیب کو بتا دیں ممکن ہے ان کو حاصل حاضری سے استثنیٰ واپس لے لیں، سابق سپریم کورٹ ججز کو حاضری سے استثنیٰ خود ہم نے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کیوں نہ چیئرمین نیب کا بطور سابق جج حاضری سے استثنیٰ ختم کر دیں، چیرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب فوری طور پر چیمبر میں پیش ہوں۔