توہین رسالت پر ماتحت عدالت اور لاہور ہائیکورٹ سے سزائے موت پانے کے بعد سپریم کورٹ سے بری ہونے والی خاتون آسیہ مسیح کے حق میں بیانات دینے پر چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف دائر درخواست خارج کردی گئی ہے۔ پٹیشنر نے کہا ہے کہ جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ رجسٹرار کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف دائر کی گئی توہین عدالت کی پٹیشن اعتراض لگا کر واپس کی ہے۔ رجسٹرار آفس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کے خلاف اس کے کیسی بھی فیصلے یا فیصلے کے متعلق بیان پر توہین عدالت کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
سپریم کورٹ کے رولز کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی ایسی پٹیشن پر اعتراض لگا سکتا ہے جو قانون کے مطابق قابل سماعت نہ ہو، جبکہ پٹیشنر کو یہ اختیار ہے کہ وہ رجسٹرار کے اعتراض کے خلاف چیمبر اپیل دائر کرے۔
انسٹیٹیوشن افسر محمد جان مروت کی جانب سے لگائے گئے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 209 کے تحت بھی اگر سپریم کورٹ کے کسی جج کے خلاف توہین عدالت کی شکایت یا اطلاع ہو تو اس متعلق بھی کاروائی کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔
چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان حافظ احتشام احمد نے 29نومبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف توہین عدالت کی پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔
پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف نظر ثانی کی اپیل اور ملعونہ آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے متعلق پٹیشن سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔زیر التوا کیس کے متعلق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دورہ برطانیہ کے دوران بیان دیکر عدالت عظمی پر اثرانداز ہونے کی کوشش اور عدالتی کاروائی میں مداخلت کی ہے۔
پٹیشن میں استدعا کی گئی تھی کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے۔
درخواست مسترد ہونے کے بعد چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان نے رجسٹرار آفس کے اعتراض کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جسٹس میاں ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کے بعد رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں چیمبر اپیل دائر کروں گا۔