اورنگی ٹائون میں قطر اسپتال کے قریب مدرسے کے کم سن بچوں سے بھری وین کو ہفتہ کی صبح آگ نہ لگتی اگر سڑک پر ریت اور بجری کا ڈھیر نہ لگا ہوتا اور اگر وین کے مالک نے اس کی دیکھ بھال میں احتیاط سے کام لیا ہوتا۔
آگ نہ لگتی تو سول اسپتال میں درجن بھر بچے جلن سے سسک نہ رہے ہوتے۔
پولیس کو علاقہ مکینوں نے بتایا کہ ہفتۃ کی صبح اورنگی ٹاؤن میں قطراسپتال میں جاری ترقیاتی کام کے لیئے لائی گئی ریت اور بجری کا ڈھیر سڑک پر ہی موجود تھا۔ہائی روف وین نمبر CS-7490 وہاں سے گزرتے ہوئے اچانک ریت اور بجری کے اس ڈھیر میں دھنس کر بند ہوگئی۔
ڈرائیور اور کچھ بچوں نے دھکا لگا کر وین کو یہاں سے نکالا۔ ڈرائیور نے وین دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی تواسی دوران ڈرائیور کے برابر والی نشست سے شعلے نکلنا شروع ہوگئے اور دیکھتے دیکھتے ہی آگ نے وین کو لپیٹ میں لیا جس کے نتیجے میں وین کے اندر بیٹھے بچے جھلس گئے۔
علاقہ مکینوں اور ڈرائیور نے زخمی بچوں کو اپنی مدد آپ کے تحت جلتی ہوئی گاڑی سے نکال کر قریبی اسپتال منتقل کیا۔ بعد ازاں انہیں سول اسپتال پہنچایا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمی ہونے والے13 بچوں کو سول اسپتال لایا گیا۔
سول اسپتال میں جب ان کے زخموں پر مرہم لگایا جا رہا تھا تو یہ معصوم فرشے اپنی سسکیاں روکنے کی ناکام کوشش کر رہے تھے۔ دو چھوٹی بچیاں بآواز رو دیں۔ ان کے ہاتھ جھلس گئے تھے۔
9 بچوں کو معمولی زخم آئے جنہیں ابتدائی طبی امداد دے کر فوری طور پر گھر بھیج دیا گیا۔ لیکن چار دیگر زیادہ زخمی تھے۔ ان میں سے کچھ کے چہرے متاثر ہوئے۔
دو بچوں کو دو گھنٹے کے بعد حالت میں بہتری پر گھر روانہ کر دیا گیا، جبکہ دوبچوں کو برنس وارڈ میں داخل کرلیا گیا۔ البتہ ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
واقعے کی اطلاع پر پولیس اور فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی موقع پر پہنچ گئی اور وین میں لگنے والی آگ پر قابو پایا، پولیس کے مطابق وین میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، گاڑی میں ایل پی جی اور سی این جی دونوں سلنڈر بالکل محفوظ رہے۔
پولیس کے مطابق اسکول وین میں 14بچے موجود تھے، جن کی عمریں 7 سے 12سال کے درمیان ہیں۔ یہ سب نارتھ ناظم آباد کے مدرسہ عثمان بن عفان میں زیرِ تعلیم ہیں۔
اس حادثے کے بعد جو کسی بہت بڑے المیے میں تبدیل ہوسکتا تھا، فٹنس اور پرمٹ کو چیک کرنے کے لیے اسکول وین کو اورنگی تھانے منتقل کردیا گیا۔
ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک نے سیکشن آفیسر (ایس او) اورنگی ٹاؤن کو معطل کردیا۔ پولیس نے وین ڈرائیور کے خلاف مقدمہ نمبر 6/19درج کرکے تفتیش بھی شروع کردی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 80 فیصد اسکول وینز بغیر فٹنس کے چلنے رہی ہیں اور بچوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے بھتہ طے کرنے کے باعث ناکارہ اسکول وینوں کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔