اردو بازار کے دکاندار احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو، سوشل میڈیا)
اردو بازار کے دکاندار احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو، سوشل میڈیا)

تاجروں کے احتجاج پر اردو بازار میں آپریشن رک گیا۔ اکبر روڈ پر دکانیں مسمار

کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن زور و شور سے جاری ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں قائم غیرقانونی دکانوں کو مسمار کیا جارہا ہے، تاہم میئرکراچی وسیم اختر نے اردو بازار کی دکانوں کو مسمار کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

میئرکراچی نے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں تاجربرادری، میونسپل سروسز اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے 2،2 افراد شامل ہوں گے، جو اس بات کا تعین کریں گے کہ دکانیں غیرقانونی ہیں یا نہیں، اور اگر اردو بازار کی دکانیں نالے پر قائم ہوں گی تو انہیں مسمار کردیا جائے گا۔

کمیٹی معائنہ کرکے مئیر کراچی کو رپورٹ پیش کرے گی ،بلدیہ عظمیٰ نے اردو بازار نالے پربیٹھے 4سودکان داروں کو آج رات تک دکانیں خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیاتھا۔
دوسری جانب کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے اکبر روڈ پر قائم درجنوں غیر قا نونی دکانوں کو مسمار کر دیا جبکہ دکانیں مسمار کرنے کے لئے آپریشن روزانہ کی بنیاد پرجاری ہے۔

قبل ازیںدکانداروں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا ہے،مظاہرین کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر کے ایم سی کی جانب سے400 دکانیں خالی کرانے کے احکامات دیے گئے ہیں جو غیر قانونی ہے۔
کراچی میں اردو بازار مارکیٹ ایسوسی ایشن اور بک سیلرز ایسوسی ایشن نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے خلاف احتجاج کیا،مظاہرین کا کہنا ہے کہ اردو بازار ایک کاروبار نہیں ثقافتی ورثہ ہے، جہاں برسوں سے کاروبار جاری ہے، دکانداروں کو غیر قانونی بے داخلی سے روکا جائے۔
مظاہرین نے مزید کہا کہ یہ قانونی طریقے سے قائم بازار ہے یہاں پر کسی قسم کی تجاوزات نہیں ۔
دوسری جانب کے ایم سی حکام کے مطابق اردو بازار نالے پر قائم ہے، دکانداروں کو تین دن میں دکانیں خالی کرانے کے احکامات دئیے گئےتھے۔