وزیراعظم عمران خان نے ترک ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد صرف پانچ دن چھٹی کی ہے۔ عمران خان نے ایغور مسلمانوں کے مسئلہ پر لاعلمی کے اعلان کے باوجود مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل بھی بتایا۔ قادیانی عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں شمولیت اور نکالے جانے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے قادیانیوں سے متعلق مستقبل کی حکمت عملی بھی بتا دیا۔
ترکی کے ٹی آر ٹی ورلڈ کے پروگرام نیوزمیکر کیلئے دیا گیا یہ انٹرویو اس حوالے سے موضوع بحث بنا ہوا ہے کہ عمران خان نے چین کے ایغور مسلمانوں کی حالت زار سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ ایغورمسلمانوں کے حوالے سے سوال پر عمران نے اعتراف کیا تھا کہ وہ اس حوالے سے حقیقی صورت حال نہیں جانتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی حکام اپنے داخلی معاملات کو خفیہ رکھنا پسند کرتے ہیں اور چین نے پاکستان کی بھرپور مدد بھی کی ہے۔
تاہم جب ٹی آرٹی کے میزبان عمران گردا نے سوال کیا کہ اگر ایغور مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے تو کیا پاکستانی وزیراعظم اس پر تنقید کریں گے۔ عمران خان نے کہاکہ ’’اگر ایسا ہو رہا ہے تو میں اس معاملے پر مختلف انداز سے چینیوں سے معاملات کروں گا۔ میں ان سے رابطہ کروں گا اور نجی طور پر بات کروں گا۔ میں کبھی سرعام بات نہیں کروں گا۔ کیوں کہ وہ ایسے ہی ہیں۔‘‘
ایغور مسلمانوں کے حوالے سے ہی سوال پر ابتدا میں وزیراعظم نے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کی معیشت سمیت انہیں بہت سے معاملات درپیش ہیں اور اقتدار میں آنے کے بعد اب تک چار مہینے میں وہ صرف پانچ دن چھٹی کر سکے ہیں۔
عمران خان سے قادیانی عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کرکے نکالنے کے حوالے سے پوچھا گیا کہ کیا اس معاملے پر پریشانی سے بچنے کیلئے انہیں سمجھوتہ کرنا پڑا ہے۔
جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد انہیں کئی مسائل درپیش تھے۔ ان میں سے سب سے بڑا کرنٹ اکائونٹ خسارے کا تھا۔ اس کے بعد پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے سمیت مسائل تھے۔
معاشی چیلنجز کی وضاحت کے بعد انہوں نے کہاکہ ’’معیشت سب سے اہم ہے لیکن دیگر ایسے معاملات ضرور ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اور ہم ایسا کر رہے ہیں اور جو بتدریج وقت لیں گے۔ لہذا مختصر جواب یہ ہے کہ آپ ایک وقت میں تمام محاذ نہیں کھول سکتے۔‘‘
عمران خان نے کہا کہ 1985 میں ایک ’’فوجی آمر‘‘ نے غیرجماعتی انتخابات کرائے، جو لوگ جیت کر آئے ان کا کوئی نظریہ نہیں تھا اور وہ پیسے کے گرد جمع ہوئے جس سے کرپشن اور پاکستان کے زوال کاآغاز ہوا۔
وزیراعظم کا یہ انٹرویو ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے یوٹیوب پر فراہم کیا گیا ہے۔