اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ اس عمر نے کہا ہےکہ ضمنی بجٹ بہت اہم ہے، نئے ٹیکس لگیں گے،اس میں90 فیصد اقدامات نان ٹیکس کے ہیں،ضمنی بجٹ میں صرف 10فیصد اقدامات ٹیکس سےمتعلق ہونگے،ضمنی فنانس بل میں سرمایہ کاری کےفروغ کے لیے اقدامات تجویزکیےجائیں گے۔
وزیرخزانہ نے سینئرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں،آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں،آئی ایم ایف سےجیسےہی اچھاپروگرام فائنل ہوگاتومعاہدہ کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی فنانس بل میں برآمدات کی حوصلہ افزائی،درآمدات کی حوصلہ شکنی کےاقدامات تجویزہونگے،گزشتہ حکومت نےمصنوعی طریقے سے روپےکی قدر کومستحکم رکھا،روپےکی قدرکومصنوعی طورپرمستحکم رکھنےسےمعیشت کونقصان ہوا،غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کم ہوئی ہے،بہتری کےلیے کام کیاجارہاہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ معاشی ترقی کےلیےاہم فیصلے کررہے ہیں،متبادل ذرائع سےبھی فنڈز کے حصول کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں،انشااللہ جلد معاشی بحران پرقابو لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کوئی غیرمعاشی شرط نہیں لگائی،سعودی عرب اور یواے ای سے ملنے والے قرض پر سود اداہوگا۔؎لیکن اسکے لئے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔
انہوں ںے کہا کہ بجلی اورگیس کی قیمتیں صرف امیروں کےلیےبڑھائی گئیں،بجلی اورگیس کی قیمتیں کم آمدن افرادکےلیےنہیں بڑھائیں،برآمدات وترسیلات زرمیں اضافے،درآمدات میں کمی سےتجارتی خسارےمیں کمی ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جولائی تادسمبر2018نجی شعبےکوقرضوں کی فراہمی میں65فیصدرکارڈاضافہ ہوا،پچھلے سال مجموعی طور پرنجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی21فیصد بڑھی۔
وزارت خزانہ کے اعلامیہ کے مطابق دسمبر2017کےمقابلےمیں دسمبر2018میں برآمدات 5.5فیصد بڑھیں،رواں مالی سال کےپہلے6ماہ کی برآمدات گزشتہ مالی سال کی نسبت 2فیصدبڑھیں،ڈالر ٹرم میں بھی درآمدات میں کمی ہوئی ہے۔