سانحہ حویلیاں کو 2سال کا طویل عرصہ کزر جانے کے بعد بالآخر تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی،تحقیقاتی رپورٹ میں پی آئی اے کے مرمتی شعبہ کو ذمہ دار ٹھہرا دیا گیا۔
2 برس قبل ایبٹ آباد کی تحصیل میں پیش آئے سانحے میں پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
سانحہ حویلیاں کی تحقیقاتی رپورٹ میں قومی ائیرلائن پی آئی اے کے مرمتی شعبہ کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چترال سے اسلام آباد کی پرواز کے دوران حویلیاں کے قریب پہنچنے پر طیارے کی ٹربائن کا بلیڈ اتر گیا تھا۔
طیارے کی ٹربائن کا بلیڈ اتر جانے کے باعث ناصرف ٹربان بند ہوئی، بلکہ طیارے کا انجن بھی بند ہوگیا۔اسی طیارے کو قابو میں نہ کیا جا سکا اور طیارہ حویلیاں کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوگیا۔
رپورٹ میں مزید تشویش ناک انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ طیارے کی ٹربائن کے بلیڈ قوائد کے مطابق 10 ہزار گھنٹے کی پرواز کے بعد تبدیل کیے جاتے ہیں۔ تاہم حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ 10 ہزار کلومیٹر سے زائد کا سفر کر چکا تھا، تاہم اس کے باوجود پی آئی اے کے مرمی شعبہ نے طیارے کی ٹربائن کے بلیڈ تبدیل نہیں کیے۔پی آئی اے کے مرمتی شعبہ کی اسی غفلت کے باعث طیارہ حادثے کا شکار ہوا۔
ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سانحہ حویلیاں کے حوالے سے ایک درخواست دائر ہے۔
درخواست سانحے میں جاںبحق ہونے والے پائیلٹ کی ماں نے دائر کی ہے، جس میں انصاف فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2 برس قبل 7 دسمبر 2016 کو اسلام آباد سے چترال آنے والا پی آئی اے کا طیارہ حویلیاں کی پہاڑیوں پر گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس طیارے میں معروف مذہبی اسکالر جنید جمیشد، ان کی اہلیہ سمیت 48 افراد سوار تھے۔ حادثے میں جہاز میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔