احتساب عدالت لاہور کے جج اسد علی خان نے عدالت اور نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس آویزاں کرنے کا حکم جاری کیا
احتساب عدالت لاہور کے جج اسد علی خان نے عدالت اور نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر نوٹس آویزاں کرنے کا حکم جاری کیا

نواز شریف کو کچھ ہوا تو وزیراعظم ذمہ دار ہوں گے-شہباز

لاہور:مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی جیل میں طبیعت بگڑنے پرگہری تشویش اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہنے والے محب وطن سے یہ ناروا سلوک سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے۔

جیل حکام نے نواز شریف کے ذاتی معالج کو طبی معائنے کی اجازت نہیں دی۔ڈاکٹرعدنان  کئی گھنٹے جیل کے باہربیٹھےرہے اورمایوس ہو کرواپس چلے گئے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بازو میں وقفے وقفے سے درد کی شکایت ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کی خرابی کی اطلاع پوری قوم کے لیے فکر مندی کا باعث ہے،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے ذاتی معالجین کو بلا تاخیر جیل میں رسائی دےکر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ نواز شریف کی صحت کے مسائل بڑھے تو ذمہ دار عمران نیازی اور پنجاب حکومت ہو گی۔

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال کی سزا کاٹنے والے سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے تاحیات صدرمیاں نواز شریف کے نواز شریف کےکندھے میں تکلیف ہے۔ڈاکٹر کا کہنا ہے انہیں انجائنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔

مریم نواز نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ جیل حکام نے ڈاکٹرز کوان کے والد کو طبی معائنے کی جازت نہیں دی،سارا دن ڈاکٹرعدنان میاں نواز شریف سے ملنے کی کوشش کرتا رہا لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ انجائئےنے کی وجہ سے  ان کے والد کے کندھے میں تکلیف ہے،انہیں ڈاکٹر سے معائنے کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگی رہنما احسن اقبال نے نوز شریف کی طبیعت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کچھ ہواتو عمراں خان وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

جیل انٹطامیہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا 4بجے ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تھا ان کا بلڈ پریشراورشوگر لیول نارمل ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل نواز شریف نے سر میں درد اور بخار کی شکایت کی تھی اور جیل حکام کو ذاتی معالج سے معانئے کے لیے درخواست دی تھی۔

واضع رہے کہا کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو سات سال قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی اور انہیں فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا تھا۔