سکھوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک بین الاقوامی تنظیم سکھ فار جسٹس نے چینی قونصلیٹ پر دہشت گرد حملے کے دوران شہید ہونے والے پاکستانی اہلکاروں کے ورثا کو 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
سکھ فار جسٹس نے یہ اعلان ایک خط کے ذریعے کیا۔ تاہم یہ خط پاکستانی حکام کے بجائے پاکستان میں چین کے سفیر یائو جنگ کو ان کی اسلام آباد میں رہائشگاہ کے پتے پر لکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چینی قونصلیٹ پر حملے کی مذمت اور چین کو سکھوں کے خلاف ہونے والے بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کیلئے خط چینی سفیر کے نام لکھا گیا۔
لندن میں نمائندہ امت توصیف ممتاز کا کہنا ہے کہ بھارت کو پروپیگنڈے کا موقع نہ دینے کے لیے سکھ تنظیم نے خط حکومت پاکستان کے نام نہیں لکھا۔ وہ نہیں چاہتے کہ سکھ تنظیم اور پاکستان میں تعلق کا الزام عائد کیا جائے۔
سکھوں کی عالمی تنظیم نے لکھا کہ اب یہ بات سامنے آچکی ہے کہ کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ہاتھ تھا، ہم 23 نومبر کے اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
سکھ فار جسٹس نے لکھا کہ 3 دہائیوں سے بھارت خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دوسرے ممالک میں دہشت گردی کرنا بھارت کا معمول ہے۔ حال ہی میں اس نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں سکھوں کا قتل کرایا۔ 1985 میں کینیڈا جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز کو دھماکے سے اڑانے میں بھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں ملوث تھیں۔
خط میں کہا گیا کہ بھارت خود مختاری مانگنے والے پنجاب، آسام، منی پور، ناگالینڈ اور کشمیر کے عوام کو بھی کچل پرتشدد طریقے سے کچل رہا ہے۔
چینی سفیر کو سکھوں کی جانب سے 2020 میں ریفرنڈم منعقد کرانے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ خالصتان کے حق میں تحریک چلانے والی سکھ فار جسٹس نے اس ریفرنڈم کا اعلان پہلے ہی کر رکھا ہے جس کے ذریعے بھارتی پنجاب کی آزادی کا اعلان کیا جائے گا۔
جنرل باجوہ کو کینیڈین سکھوں کے خراج تحسین پر بھارت کو آگ لگ گئی
سکھ فار جسٹس نے لکھا کہ بھارتی دہشت گردی کے متاثرین سے اظہار یک جہتی کے لیے آپ کے دفتر کے توسط سے ہم حملے میں مارے گئے سیکورٹی اہلکاروں کیلئے دس لاکھ پاکستانی روپے کا عطیہ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں دو پاکستانی پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے دو باپ بیٹا بھی شہید ہوئے جو ویزا لینے کیلئے قونصل خانے میں موجود تھے۔