کراچی کے علاقے نیو ٹائون میں پولیس کے ساتھ گرفتاری کیلئے جانے والے شخص کی فائرنگ سے ملزم کی ہلاکت کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پولیس نے تیار کرلی
ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم سہیل کے ساتھ آنے والے درخشاں تھانے کے پولیس افسر اور اہلکاروں کی غفلت ولاپرواہی ثابت ہوئی ہے جس کے بعد اب ان ماتحت اہلکاروں کے خلاف 319 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوگا
ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم سہیل مغل کے پاس سے ملنے والا اسلحہ لائسنس یافتہ ہے جبکہ اسلحہ لیکر گھومنے کا پرمٹ بھی ہے
پولیس نے واقعہ کی دیگر زاویوں سے بھی تفتیش شروع کردی، رات گئے تک واقعہ کا مقدمہ درج نہ ہوسکا تھا۔
واضح رہے کہ نیو ٹائون تھانے کی حدود شرف آباد کے علاقے میں مسجد کے قریب پولیس موبائل میں بیٹھے شخص نے پولیس کے سامنے نوجوان کو گولیوں سے بھون دیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول منور علی کو عدالتی حکم پر گرفتار کیا جانا تھا تاہم سہیل مغل نے پولیس موبائل سے نکل کر منور علی پر گولیاں برسا دیں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
مدعی سہیل مغل درخشاں تھانے کے ایڈیشنل ایس ایچ او راجہ تنویز کے ہمراہ اپنی بیوی اور تین بیٹیوں کی بازیابی کا عدالتی حکم لے کر موبائل میں بیٹھ کر بہادر آباد کے علاقے شرف آباد میں رہائش پزیر منور علی کی رہائشگاہ آیا تھا۔
پولیس نے ملزم سہیل کو گرفتارکرکے پستول قبضے میں لے لیا،پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سہیل کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم سہیل کاکہناہےاس کی بیوی کومنورعلی نےجھانسہ دیاتھا،بیوی نے3سال قبل اس سے خلع لےلی تھی،خاتون اپنابیان تین مختلف عدالتوں میں ریکارڈکراچکی ہے۔
دوسری جانب ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ غفلت برتنے پرایڈیشنل ایس ایچ اودرخشاں سمیت نیوٹاؤن تھانےکے4اہلکاروں کوحراست میں لے لیا گیا ہے
مقتول منور کے بھائی کا کہناہے کہ میں گھرسےنکلاتوچارسےپانچ گولیوں کی آوازسنی، باہر آکردیکھا تو چھوٹا بھائی زمین پر گرا ہوا ہے۔
مقتول کے بھائی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس والوں کوکہا تھا کہ اسے اٹھا کر اسپتال لے جائیں مگر پولیس اہلکار اسپتال کی بجائے اسے تھانے لے گئے، میں چیختا رہا کہ گاڑی جلدی چلائو مگر وہ آرام سے چلاتے رہے
شرف آبادمیں پولیس کی موجودگی میں قتل کی گورنرسندھ نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی،گورنرنے ملوث افرادکےخلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔