سپریم کوٹ میں بیرون ملک اثاثوں اوربینک اکائونٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے ایف بی آر سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سپریم کورٹ میں بیرون ملک اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب تک کتنی رکوریاں ہو چکی ہیں ؟ ممبر ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ 270 ملین سے زائد کی ریکوریاں ہو چکی ہیں ۔ممبر ایف بی آر کا کہناتھا کہ 1365 جائیدادوں کے بارے میں بتایاگیاتھا768 ملین روپے کی وصولی کی توقع ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کے مطابق ایف بی آر کی ریکوریوں کی رفتار بہت کم ہے ، ممبر ایف بی آر نے کہا کہ اب تک صرف 27 لوگوں نے ریکوریاں کی ہیں ، 116 لوگوں نے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا ہے ، علیمہ خان نے ایمنسٹی ا سکیم میں جائیداد ظاہر نہیں کی ، 116 افراد نے 38 ارب روپے کی جائیدادیں ایمنسٹی ا سکیم میں ظاہر کی ہیں ،360 لوگوں نے 484 جائیدادوں سے متعلق ایمنسٹی لی،کچھ لوگوں نے کر ایہ ظاہرنہیں کیا.
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایمنسٹی سکیم کو متعارف ہوئے کتنا عرصہ گزر گیا ہے ، جو ایف بی آر میں پیش ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کر لیں ، ایف بی آر کو شریفوں کا تھانہ کہا جاتاہے ، اب تک شریفوں کو اندر بیٹھا یا جانا چاہیے تھا ، لوگ غیر ملکی جائیداد کو تسلیم کر چکے ہیں ، لوگ جرمانہ ادا کریں تاکہ پاکستان کی حالت کی حالت بہتر ہو ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت نوٹس نہ لیتی تو ایف بی آج بھی بیٹھی ہوتی ۔ جسٹس ثاقب نثار نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے ۔
Tags ایمنسٹی ا سکیم چیف جسٹس،بیرون ملک اثاثہ