چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کبھی کسی کے کام میں مداخلت نہیں کی جتنے اقدامات کیے وہ حدود سے تجاوزنہیں تھے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے اسپتالوں کے دورے کیے لیکن میں نے خود آپریشن نہیں کیے،قانون کے دائرے میں رہ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں۔
انہوں نے کہا کہعدلیہ نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے، 85 فیصد کیسز نمٹائے گئے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا، قانون کے دائرے میں رہ کر انتظامیہ کو ہدایات دیں، جب شعبہ صحت نے صحیح طریقے سے کام نہ کیا تو ان کی رہنمائی کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کرپشن یا اختیارات سے تجاوز کے کیس عدالت میں آئے، ان کیسز کو عدالت نے حل کیا اور ایگزیکٹو کو دوبارہ ایسے کرنے سے منع کیا، نظام انصاف کیلئے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ پولیس میں اصلاحات نہیں لائی گئیں اور اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس ریفارمزپردھیان نہیں دیا گیا تھا، مجھے یقین ہے کہ پولیس میں اصلاحات کیلیے کمیٹی کی سفارشات کو قانونی شکل دی جائے گی۔