سپریم کورٹ نے ام رباب چانڈیوکے خاندان کے قتل سے متعلق کیس میں سندھ پولیس کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باپ،بیٹا،پوتاسب قتل ہوگئے،تاحال ریلیف نہیں ملا،برہان چانڈیوکوتفتیش کے دوران ہی چھوڑدیاگیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے ام رباب چانڈیوکے خاندان کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی، سندھ پولیس کے حکام عدالت میں پیش ہوئے ،عدالت نے کہا کہ باپ،بیٹا،پوتاسب قتل ہوگئے،تاحال ریلیف نہیں ملا،جسٹس اعجاز الاحسن نے سندھ پولیس کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مراد خان چانڈیو کو پکڑ کرچھوڑ دیا گیا ،سندھ پولیس نے کہا کہ پولیس سمجھتی تھی مراد خان چانڈیوبے گناہ ہے،عدالتی حکم پر مراد چانڈیو کو دوبارہ پکڑ لیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کے پیچھے وڈیرے لگتے ہیں،ابھی تک فیصلہ نہیں ہوادہشتگردی کی دفعات لگیں گی یانہیں؟۔عدالت نے ام رباب کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوپتہ ہے قتل کی وجہ کیاہے؟صرف آوازاٹھائی تھی کہ وڈیروں کو ایساسلوک نہیں کرناچاہئے ،چیف جسٹس نے کہا کہ صرف یہ کہاتھاکہ لڑکیوں سے ایساسلوک نہ کریں،وکیل نے بتایاکہ ملزمان نے ضمانت قبل ازگرفتاری کرائی ہے۔
ام ارباب نے استدعا کی کہ مقدمے کوکراچی منتقل کردیں،عدالت نے پولیس کو ہدایت دیا کہ ام ارباب کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیں ۔
واضح رہے کہ لاڑکانہ میہڑ کی ام رباب کے خاندان کے افراد کو 2017 میں قتل کیا گیا تھا۔