پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی کےاجلاس میں اراکین پارٹی کے خلاف پھٹ پڑے۔ اسد عمر کی معاشی بریفنگ پر اراکین نے شدید تنقید کی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت پی ٹی آئی کا اہم پارلیمانی اجلاس ہوا۔اجلاس میں ملکی معاشی صورت حال اور اپوزیشن اتحاد پر حکومتی حکمت عملی طے کی گئی جبکہ منی بجٹ پر اراکین کو اعتماد میں لیا گیا۔ وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے حکومتی اراکین کو بریفنگ دیتے ہوئے ملکی اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالی اور حکومتی بیانیے کو پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی ارکان نے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے سے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی محنت کر رہے ہیں تاہم زمینی حقائق بھی دیکھنے ہوں گے، ارکان اسمبلی اور وفاقی وزراء کے مابین راوبط کا فقدان ہے، جب سے حکومت میں آئے ہیں پارٹی سطح پر رابطے ختم کر دیے گئے۔
جنوبی پنجاب اور فیصل آباد ڈویژن کے ارکان نے بھی وزراء سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی حالات رہے تو جنوبی پنجاب سے آئندہ انتخابات میں مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چیف وہیپ عامر ڈوگر بھی وفاقی وزراء کے رویے سے نالاں نکلے اور انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو وزراء سے ملاقات اور بریفنگ کے لیے وقت مانگنا پڑتا ہے، وفاقی وزراء کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ آج کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ وزراء اپنے چیمبرز اور دفاتر میں ارکان کے ساتھ مسلسل رابطے کو یقینی بنائیں۔
اسد عمر نے جواب دیا کہ 5 ماہ ہوگئے کسی نے پارٹی سطح پر ملاقات کے لیے نہیں کہا، لیکن آپ سب کی امیدوں اور حکومتی اہداف کو ضرور پورا کروں گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ارکان سے وزراء کے مسلسل رابطہ کی یقین دہانی کرائی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہفتہ میں ایک روز ہر وزیر پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو بریف کرے گا۔