چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب والے سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کررہے ہیں اور کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری محکموں میں کرپشن انکوائریز کے معاملے پر سابق سیکریٹری علی احمد لونڈ، سلیمان ملاح ودیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے نیب انکوائریز میں پیش رفت نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہی صورتحال ہے تو پھر ڈی جی نیب سندھ کو فوری طلب کرلیتے ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کال اپ نوٹس کے بعد کرتے کیا ہیں، نیب والے کال اپ نوٹس کے بعد سکون سے بیٹھ جاتے ہیں، بتائیں، کتنے برسوں سے انکوائریز چل رہی ہیں ان میں کیا پیش رفت ہے، سوائے لوگوں کو تنگ کرنے کے کیا کررہے ہیں، آپ لوگوں کے پاس عدالت میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
نیب کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ سلیمان ملاح نیب کو فی الحال مطلوب نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ یہی بات ابھی لکھ کردیں، دو دو سال لوگوں کو تنگ کرنے کے بعد کہتے ہیں یہ مطلوب نہیں، بندہ انکوائری میں مطلوب نہیں مگر اس کا جینا دو بھر کردیتے ہیں، کسی کے گھر میں کسی کے دفتر میں گھس جاتے ہیں۔
عدالت نے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔