راولپنڈی میں بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والا سابق فوجی اللہ دتہ
راولپنڈی میں بیٹے کے ہاتھوں قتل ہونے والا سابق فوجی اللہ دتہ

5 مرلے کے پلاٹ کیلئے باپ کے ٹکڑے کر دیئے

راولپنڈی میں 5 مرلے کے پلاٹ کیلئے سگے بیٹے نے بیوی کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر اپنے عمر رسیدہ باپ کے ٹکڑے دیئے اور لاش  برساتی نالے میں بہا دی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نےاعتراف جرم کرلیا ہے لیکن تاحال لاش نہیں ملی جب کہ اس قتل کی اہم کردار ملزم کی بیوی فرار ہوچکی ہے۔

ناصر محمود کے ہاتھوں اس کے والد ریٹائرڈ فوجی اللہ دتہ کے قتل کا واقعہ راولپنڈی کے علاقے ڈھوک راجگان میں پیش آیا اور اس کا سب بننے والا پلاٹ بھی وہیں ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ناصر محمود نے والد پر پلاٹ نام کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تو اللہ دتہ نے کہا کہ ’’تیرے اور بھی بھائی ہیں، سب کو حصہ دینا ہے‘‘ اس پر جھگڑا بڑھ گیا اور بیٹے نے ٹوکے کے وار کر کے باپ کے ٹکرے کر دئیے اور لاش کے ٹکرے بیوی کے ساتھ مل کر نالے میں بہا دیئے۔

ڈی ایس پی صدر بیرونی فرحان اسلم نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ڈھوک راجگان کا رہائشی ایک نوجوان  ناصر محمود نے پولیس کے پاس یہ رپورٹ درج کرانے آیا کہ اس کے باپ کو نامعلوم افراد نے قتل کرکے لاش نالے میں پھینک دی ہے، اس دوران نوجوان بار بار بیان بدل رہا تھا اور اس کے چہرے پر شدید پریشانی کے آثار بھی نمایا ں تھے، جس پر پولیس کو شک ہوا کہ شکایت کرنے والا بیٹا ہی قتل میں ملوث ہے۔

ڈی  ایس پی کے مطابق پولیس نے نوجوان سے 4 گھنٹے سے زیادہ تفتیش کی اور اس سے حقائق اگلوالیے۔  ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوے بتایا کہ اس کا باپ اللہ دتہ سابق سرکاری ملازم تھا اور پنشن لینے کے لیے گاؤں سے آیا تھا، واپسی پر بیٹے کا احوال جاننے کے لیے اس کے گھر چلا آیا جہاں اس (ناصر) نے اپنی بیوی سے مل کر باپ کو پہلے زہریلی چیز کھلائی اور بعد میں ٹکڑے کرکے لاش بوری میں ڈال کر نالے میں پھینک دی اور ڈرامہ رچایا کہ نامعلوم افراد نے قتل کیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ناصر کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس کی اہلیہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگی ہے۔ پولیس نے اللہ دتہ کی لاش کی تلاش کے لیے اڈیالہ روڈ کے قریب برساتی نالے میں ریسکیو 1122 کے ساتھ مل کر سرچ آپریشن کیا لیکن لاش نہ مل سکی جبکہ بارش کے باعث پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے آپریشن کو روک دیا گیا ہے۔

مبینہ قاتل ناصر کے بھائی یاسر محمود نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ ان کے والد کا قتل صرف دو افراد نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے جس بھائی نے قتل کا اعتراف کیا ہے وہ اکیلا اتنا بڑا کام نہیں کر سکتا، اس کی  بیوی گرفتار نہیں ہوئی وہ اگر گرفتار ہو جاتی تو بات سمھجنے میں آسانی رہتی۔

یاسر نے بتایا کہ قتل کا سبب 5 مرلے کا پلاٹ ہے جسے رہائش کے لیے ان کے والد نے ناصر کو دیا ہوا تھا اور کبھی کبھی وہ اپنے پلاٹ کا جائزہ لینے کے لیے بھائی کے پاس آتے رہتے تھے، والد زیادہ تر گاؤں میاں احمد والا اڈیالہ روڈ میں اپنے چھوٹے بیٹے کے پاس رہتے تھے اس بار جب وہ رہنے کے لیے بیٹے کے پاس پہنچے اور واپس نہ آئے، پھر ان کے قتل کا معاملہ سامنے آیا۔

یاسر کے بقول انہیں ناصر کے پڑوسیوں نے بتایا کہ یہ واقعہ ہوا ہے اور ناصر کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

یاسر نے کہاکہ ’’یہ مجھے اطلاع 3 دن بعد ملی جس پر میں وقوعہ کی جگہ پر پہنچا، لوگوں سے ملاقات کی، پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعہ سے آگاہ کیا، میں نے پولیس کے ساتھ مل کر لاش کی تلاش بھی کی مگر ابھی تک اس کا کچھ پتہ نہیں چلا سکا ہے۔تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا ہے  اور لاش ڈھونڈے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر تا حال نہیں مل سکی ہے۔‘‘

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یاسر نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی کو اچھی طرح جانتا ہے ناصر کے لیے اکیلے یہ قتل کرنا اتنا آسان نہیں ہے، یہ لاش غائب کی گئی ہے اگر ٹکرے بھی کیے گئے ہیں تو نالے میں کوئی ایک ٹکرا تو ملتا مگر ایسا نہیں ہے۔ میرا بھائی اونچا سنتا ہے اور بھی اس کے ساتھ مسئلے ہیں اس کی بیوی گرفتار ہو گی تو ہی اصل حقائق سامنے آ سکیں گے۔