حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کا تیسرا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ اسد عمر قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کریں گے، بل کا مقصد کاروباری سرگرمیوں اور معاشی شرح نمو میں اضاٖفہ ہے۔
بجٹ میں سگریٹ اور گاڑیوں سمیت کئی درآمدی اشیاء مہنگی ہونے کا امکان ہے جب کہ تنخواہ داروں کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 سے 8 لاکھ روپے، جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر ساڑھے 17 فیصد ہونے کا امکان ہے جب کہ نان فائلر زائد ٹیکس دے کر گاڑی اور جائیداد خرید سکیں گے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آج کا دن اہم ہے، تحریک انصاف کی حکومت اپنا اقتصادی ایجنڈا عوام کے سامنے رکھنے جارہی ہے، مالیاتی ایمرجنسی سے نمٹ لیا ہے اب اپنا اقتصادی وژن دے رہے ہیں، 2019ء اصل اہداف کے حصول کا سال ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی منی بجٹ کے لیے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج بلالیا ہے جس میں وزیر خزانہ اسد عمر رہنماؤں کو بریفنگ دیں گے جس کے لیے تحریک انصاف کے اراکین کو اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
منی بجٹ پر اپوزیشن نے بھی کمر کس لی اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی پوری تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر کی اپوزیشن لیڈر چیمبر میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں منی بجٹ اور فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر متفقہ فیصلے پر اتفاق ہوا منی بجٹ میں بھی تمام امور پر مل کر چلیں گے۔