سندھ اسمبلی میں زخمیوں کےلازمی اور فوری علاج کاقانون پیش کردیا گیا اس دوران پولیس کی اندھی گولی کا نشانہ بننے والی بچی امل عمر کے والدین بھی سندھ اسمبلی میں موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق سندھ انجر ڈپرسنز کمپلسری میڈیکل ٹریٹمنٹ ایکٹ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے ایوان میں پیش کیا ۔
مجوزہ قانون کے مطابق کوئی نجی یا سرکاری اسپتال زخمی کےعلاج سے انکار نہیں کر سکے گا، تمام نجی و سرکاری اسپتالوں کے لیے زخمی کا فوری علاج کرنا لازم ہوگا۔
قانون میں کہا گیا کہ زخمیوں کا ہنگامی ترجیحی بنیادوں پر لازمی علاج کرنالازم ہو گا جبکہ زخمی کا پہلے علاج بعد میں دیگر امور کومکمل کرنا ہوگا،
دوران علاج پولیس یا کوئی قانون نافذ کرنے والا ادارہ زخمی سےانٹروگیشن نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی بھی صورت میں زخمی کوتحویل میں لیا جائے گا نہ تھانے لے جایا جائے گا۔
مجوزہ قانون کے مطابق نجی اسپتال میں زخمی کے ہنگامی علاج کے اخراجات حکومت ادا کرے گی جبکہ زخمی کی حالت خطرے سے باہر ہونے پر کسی سرکاری اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
قانون میں یہ بھی کہا گیا کہ ہراسپتال میں تمام سہولیات سے آراستہ دو ایمبولینس ہونا لازم ہوگا جبکہ ایمبولینس میں پیرا میڈیکل اسٹاف موجود ہوگا، زخمی کےعلاج کے لیے کوئی اسپتال مریض یا اسکے اہلخانہ کی تحریری توثیق کا انتظارنہیں کرے گا جبکہ زخمی کو اسپتال پہنچانے والے فرد کو ہراساں کرنا جرم ہوگا ۔
سندھ انجرڈ پرسنز ایکٹ کی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، مجوزہ قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ سیشن کورٹ میں چلے گا جبکہ عدالت کسی بھی مرحلے پر ملزم کو گرفتار کرنے کاحکم دے سکے گی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس میں اصلاحات کے لئے کام کر رہے ہیں، امل کو واپس تو نہیں لاسکتے، لیکن بل کا نام امل کے نام پر رکھا ہے۔